
Works as senior consultant Gynecologists at MOH , Oman .
Before she served in Pakistan rural and urban areas for 18 years .
She has published 6 books .
She writes about social issues on Hum sub , Dawn and DW .
She writes poetry in Punjabi and gets published in Puncham Punjabi magazine .
Her literary Critique is published in Swera.
Similar Posts
ہمارے زمینی پڑاؤ کی جھلکیاں – وٹنی میوزیم آف امریکن آرٹ میں
یہ میوزیم ان آرٹسٹوں کا کام نمائش پہ لگاتا ہے جو ابھی اس دنیا میں موجود ہیں اور بے رحم زندگی کا گلہ لے کے چپ چاپ اگلے جہان نہیں چلے گئے
یہ آئیڈیا سوچا ایک خاتون مجسمہ ساز گرٹروڈ وینڈربلٹ وٹنی نے انیس سو سات میں، جب اس نے محسوس کیا کہ نئے فنکار اپنا کام پیش کرنے اور بیچنے میں ناکام رہتے ہیں۔
انیس سو چودہ میں گرٹروڈ نے وٹنی سٹوڈیو کے نام سے نئے فنکاروں کے کام کی نمائش کرنا شروع کی جو بہت بڑی مستند جگہوں پہ قبول نہیں کیا گیا تھا۔
اماں میری شادی پنجابی مرد سے مت کرنا
آزادی کے اس قدر قائل کہ گھر میں کسی کتاب، کسی رسالے پر کوئی پابندی نہ تھی، اردو ڈائجسٹ، سیارہ ڈائجسٹ ماہانہ آتے اور گھر کا ہر فرد انہیں پڑھنے کے لئے آزاد، ابن صفی کے ناول وہ دفتر کی لائبریری سے لے کر آتے تو ان سے پہلے ہم پڑھتے۔ سکول میں جب میں بتاتی کہ میرے ابا ہمیں خود ناول لاکر دیتے ہیں تو وہ لڑلیاں جو کتابوں میں یا باتھ روم میں چھپاکر پڑھتیں وہ ہمیں کسی اورسیارے کی مخلوق سمجھتیں۔

ہر حمل ایک پل صراط ہے جس پر چلتی عورت ہر قدم پر ڈگمگاتی ہے
ہانپتی کانپتی، قدرے فربہ، معصوم چہرے پر ہوائیاں اور ساتھ میں مرنجاں مرنج صاحب میں بہت پریشان ہوں، مرنا نہیں چاہتی میرے تین بچے…
الزائمر کی المناک بیماری – جب جسم موجود اور تعلق منقطع ہو جاتا ہے
الزائمر دماغ کے ان حصوں کو سکیڑ کے تباہ کر دیتا ہے جو اپنے پیاروں کو پہچانتا ہے، جو زندگی کو جانتا ہے اور جب وہ حصے ختم ہو جاتے ہیں تو صرف دل دھڑکتا ہے اور سانس کی ڈوری قائم رہتی ہے۔ کھانا پینا حوائج ضروری کا احساس سب ختم، سو بدن تو وہی رہتا ہے جو عمر عزیز بسر کر آیا ہے پر دماغ نوزائیدہ۔

ایشوریا رائے جیسی یا دیدار جیسی؟
جان لیجیے کہ ہر عورت۔ جی ہر عورت چاہے وہ سات پردوں میں لپٹی ہو یا سٹیج پہ کھڑی ہو، اس کے پاس نہ صرف دماغ ہے بلکہ سوچنے سمجھنے کی صلاحیت بھی۔ مگر مرد برسوں ساتھ رہنے کے بعد بھی اس عورت کے اندر جھانک نہیں سکتا۔ بے چارہ یہ سمجھتا ہے کہ یہ عورت اس لیے باکردار نظر آ رہی ہے کہ چادر میں لپٹی لپٹائی، منہ میں زبان نہ کوئی تیزی نہ طراری۔ باہر نکلنے کی اجازت جو نہیں دی گئی۔ وہ جان ہی نہیں سکتا کہ اس عورت کے اندر کیا کچھ آباد ہے؟ محشر یا گلزار؟

!ڈاکٹر بیٹی کی کنپٹی پر گولی
مگر سب بچیاں تو اتنی خوش قسمت نہیں ہوتیں ، میانوالی کی لیڈی ڈاکٹر سدرہ بھی انہی میں سے ایک تھیں ۔ باپ کا اصرار تھا کہ شادی ان پڑھ کزن سے ہو گی ۔ جبکہ ڈاکٹر سدرہ کا جواب نفی میں تھا۔ ڈاکٹر سدرہ گھر بھی چھوڑنا نہیں چاہتی تھیں تاکہ کوئی ان کے کردار پہ انگلی نہ اٹھا سکے ۔ ہمسایوں کے مطابق اسے کئی بار تشدد کا نشانہ بنایا جا چکا تھا مگر بیٹی نے والدین کے خلاف کسی قسم کا ایکشن نہیں لیا ۔