Works as senior consultant Gynecologists at MOH , Oman .
Before she served in Pakistan rural and urban areas for 18 years .
She has published 6 books .
She writes about social issues on Hum sub , Dawn and DW .
She writes poetry in Punjabi and gets published in Puncham Punjabi magazine .
Her literary Critique is published in Swera.
Similar Posts
الزائمر کی المناک بیماری – جب جسم موجود اور تعلق منقطع ہو جاتا ہے
الزائمر دماغ کے ان حصوں کو سکیڑ کے تباہ کر دیتا ہے جو اپنے پیاروں کو پہچانتا ہے، جو زندگی کو جانتا ہے اور جب وہ حصے ختم ہو جاتے ہیں تو صرف دل دھڑکتا ہے اور سانس کی ڈوری قائم رہتی ہے۔ کھانا پینا حوائج ضروری کا احساس سب ختم، سو بدن تو وہی رہتا ہے جو عمر عزیز بسر کر آیا ہے پر دماغ نوزائیدہ۔
!سی ٹی جی گراف مدفن
سب سے زیادہ مشکل تب ہوتی جب گراف کہے کہ کچھ مشکل ہے بھی اور نہیں بھی۔ چوکنا رہنے کی ضرورت ہے بھئی۔ اس وقت بچے کے سر سے دو قطرے خون کے لے کر اس کا تجزیہ کیا جاتا کہ خون میں آکسیجن اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کتنی ہے؟ فیٹل سکیلپ سیمپلنگ نامی ٹیسٹ وہیں جا کر دیکھا اور دیکھ دیکھ کر سیکھ بھی لیا۔ بچے کا سر چاہے جتنی گہرائی میں بھی ہو وہاں تک ایک آلہ ڈال کر بچے کے سر پہ ایک بلیڈ سے چھوٹا سا کٹ لگا کر خون کے تین چار قطرے شیشے کی نالی میں بھرنا۔ پریکٹس تو چاہیے اس کے لیے لیکن کر ہی ڈالی۔
میری امی، پیاری امی
امی بہت شاندار عورت تھیں، زندگی کی حرارت سے بھرپور، بہت شوقین مزاج۔ انھوں نے زندگی کو بھرپور جیا اور کیا خوب جیا۔ اور میں نے ایسی خوب صورت شخصیت کو قطرہ قطرہ پگھل کر تحلیل ہوتے دیکھا، ان کی طبعی موت تو جنوری میں ہوئی مگر اصل میں وہ ہم سے کئی سال پہلے جدا ہو چکی تھیں
!ڈاکٹر بیٹی کی کنپٹی پر گولی
مگر سب بچیاں تو اتنی خوش قسمت نہیں ہوتیں ، میانوالی کی لیڈی ڈاکٹر سدرہ بھی انہی میں سے ایک تھیں ۔ باپ کا اصرار تھا کہ شادی ان پڑھ کزن سے ہو گی ۔ جبکہ ڈاکٹر سدرہ کا جواب نفی میں تھا۔ ڈاکٹر سدرہ گھر بھی چھوڑنا نہیں چاہتی تھیں تاکہ کوئی ان کے کردار پہ انگلی نہ اٹھا سکے ۔ ہمسایوں کے مطابق اسے کئی بار تشدد کا نشانہ بنایا جا چکا تھا مگر بیٹی نے والدین کے خلاف کسی قسم کا ایکشن نہیں لیا ۔
!موٹاپا، ماہواری، اور پولی سسٹک اوریز کا کھیل
سو یاد رکھیے کہ اصل موذی موٹاپا ہے۔ جہاں وزن بڑھا، چربی جمع ہوئی، ہارمونز کا توازن بگڑا، اووریز پولی سسٹک ہوئیں، ماہواری کا نظام تلپٹ ہو گیا، منہ پہ مہاسے اور بالوں کی بھرمار ہو گئی، شوگر اور بلڈ پریشر بڑھنے لگا، ہڈیاں اور جوڑ متاثر ہونے لگے، بانجھ پن بھی ساتھی بن گیا۔
سارہ انعام کا سوشل میڈیا پہ آخری پیغام اور بہشتی زیور
میں اسے بدل دوں گی، میں اسے اچھا انسان بنا دوں گی، میں اسے سکھاؤں گی، میں اس کا ساتھ دوں گی، میں اسے جینا سکھاؤں گی۔ میں اس کے دکھ پر پھاہا رکھوں گی