Works as senior consultant Gynecologists at MOH , Oman .
Before she served in Pakistan rural and urban areas for 18 years .
She has published 6 books .
She writes about social issues on Hum sub , Dawn and DW .
She writes poetry in Punjabi and gets published in Puncham Punjabi magazine .
Her literary Critique is published in Swera.
Similar Posts
!معجزوں والی سرکار اور چار درویش
ایک معصوم، زمانے سے انجان، زندگی کی دوڑ کا آغاز کرنے والی پڑھی لکھی نوجوان لڑکی برسوں سے یہ سب کتابوں میں پڑھ کر۔ نہیں پڑھ کر نہیں۔ بلکہ رٹ کر ان بابوں اور مائیوں کے روحانی درجات، مقامات اور ان کے مقلدین کے لکھے ہوئے پر ایمان لا چکی تھی، اس دن نظر سے دیکھ بھی لیا اور کانوں سے سن بھی لیا۔
!دلہن ایک رات کی
پندرہ سولہ برس کی دبلی پتلی لڑکی، مانگ میں افشاں چمکتی ہوئی، مٹا مٹا میک اپ، ہاتھ اور بازو مہندی کے خوبصورت نقش و نگار سے سجے ہوئے، رنگت سفید جیسے جسم میں ایک قطرہ خون نہ ہو، ایک عورت دائیں طرف، دوسری بائیں طرف سے تھامے ہوئے، سفید و سیاہ چار خانے والا کھیس اوڑھے آہستہ آہستہ چلتے ہوئے لیبر روم میں داخل ہوئی۔
!آتشک اور سوزاک کا علاج مکمل رازداری سے
پوشیدہ بیماریوں کا کامیاب علاج، سو برس پرانا قدیمی نسخہ۔ سندربن اور ہما لیہ سے لائی گئی جڑی بوٹیاں۔ مکمل رازداری۔ آتشک اور سوزاک کے پرانے مریض ایک بار ضرور آزمائیں
مجھے ماہواری چاہیے
ڈاکٹر صاحب، بہت برسوں سے ماہواری کی مصیبت جھیل رہی تھی۔ کبھی خون اتنا زیادہ آتا تھا کہ کپڑے بھیگ جاتے تھے، کبھی سارا مہینہ داغ لگتا رہتا تھا، کبھی ماہواری کے درد سے بے حال ہوتی تھی تو کبھی ماہواری آنے سے پہلے جسم کا تناؤ۔ برسوں ان مسائل میں گھری رہی۔ ایک ہی امید تھی کہ ماہواری کے ختم ہونے کا وقت آئے گا تو جان سہل ہو گی۔ خدا خدا کر کے وہ وقت آیا، میں نے شکر ادا کیا۔ لیکن یہ خوشی چار دن سے زیادہ نہ چلی۔ یہاں تو ایک اور ہی عذاب شروع ہو گیا وہ روہانسی ہو رہی تھیں۔
!خیال نہ کیتا کسے ساڈھا
پڑھی لکھی کام کرتی عورت کو دیکھ کر اس عورت کی آنکھ میں اترتا رشک اور حسرت ان تمام عورتوں کی کہانی ہے جن کے اندر چھپی قابلیت، ذہانت اور خواہشات ایسے دفن کر دی جاتی ہیں جیسے پیدا ہوتے ہی لڑکی گڑھے میں پھینک دی جائے۔
لیبر روم میں ایک کیوی ہے
خیر آخر میں کیوی کی مدد لینا پڑی۔ کیوی کی کہانی بھی زنبیل میں ہے لیکن ابھی نہیں۔ بس اتنا جان لیجیے کہ بچپن میں جو اشتہار دیکھتے تھے ناں، ’پیارے بچوں، کیوی کیا ہے؟ کیوی ایک پرندہ ہے‘ ۔ لیبر روم اور آپریشن تھیٹر میں ایک کیوی ہے تو سہی مگر لیکن وہ پرندہ نہیں۔