Works as senior consultant Gynecologists at MOH , Oman .
Before she served in Pakistan rural and urban areas for 18 years .
She has published 6 books .
She writes about social issues on Hum sub , Dawn and DW .
She writes poetry in Punjabi and gets published in Puncham Punjabi magazine .
Her literary Critique is published in Swera.
Similar Posts
کیا آپ کا بچہ اردو کموڈ استعمال کر لیتا ہے؟
اپنے بچوں کو اردو پڑھنا نہ سکھا سکے، ہم نادم ہیں، ندامت کا بوجھ کچھ کم کرنے کے لیے ایک کام ہم نے ضرور کیا کہ ان سے گھر میں اردو بولی۔ نہ صرف بولی بلکہ انہیں بھی بولنے پر مجبور کیا، یہاں تک کہ جب وہ انگریزی میں ہم سے بات کرتے ہم ہاتھ ہلا دیتے کہ بات پلے نہیں پڑی۔ آہستہ آہستہ وہ سمجھ گئے کہ ماں سے اردو بولی جائے گی تو جواب ملے گا، بے چاری اردو میڈیم ماں، ویسے لگتی تو نہیں۔
!ایک تصویر اور وڈیو۔ آٹھ مارچ کا توشہ خاص
تصویر نے معاشرے کی وہ تصویر دکھائی جس کا سامنا ہر طبقے کی عورت کو ہے۔ وہ سارہ انعام ہو، نور مقدم ہو یا شہلا شاہ۔ وہ سب جن سے کسی نہ کسی مرد نے زندگی چھین لی۔ کبھی غیرت کے نام پہ، کبھی عزت کی خاطر، کبھی غصے میں پاگل ہو کر اور کبھی طاقت کے نشے میں دیوانہ بن کر۔
!چھاتی کو سلیٹ بنا دو
چھاتی میں ہونے والی کسی بھی تکلیف کو سرگوشیوں اور دیسی ٹوٹکوں سے حل کرنے کی کوشش اسی شرم کا نتیجہ ہے جو بچپن ہی سے لڑکی پر لاد دی جاتی ہے۔ ایک نارمل عضو کو معاشرتی رویے ایک ایسی بدصورتی میں بدل دیتے ہیں جن سے بلوغت کی سرحد پہ کھڑی بچی اپنے آپ سے شرمندہ رہتی ہے۔
!کالے رنگ نوں گورا کر دے تے گورے نوں چن ورگا
”بیٹا گورے رنگ سے کچھ نہیں ہوتا، تم دیکھو تمہاری آنکھیں کس قدر خوبصورت۔ تمہاری ناک کتنی پیاری۔ بال اتنے گھنے“
”نہیں ماں رنگ تو اتنا ڈارک ہے میرا یہ دیکھیں آپ کی بازو اور میرا بازو۔ سفید فراک پہن کر اچھی ہی نہیں لگتی“
وہ بازو پھیلائے کھڑی تھی اور ظالم وقت ہمیں کچھ یاد کروا رہا تھا۔
!میں کیوں زندہ رہوں؟ بائیس سالہ زچہ کا سوال
لاہور جنرل ہسپتال میں ایک بائیس برس کی لڑکی نے تیسری منزل سے نیچے چھلانگ لگا دی کہ اس کے ہاں تیسری بچی کی ولادت ہوئی ہے۔ بائیس برس اور تیسری بچی۔ سوچیے کس عمر میں شادی ہوئی ہو گی؟ سولہ یا سترہ؟ بلوغت کا عرصہ ختم ہونے سے پہلے؟ زندگی کو برتنا سیکھنے سے پہلے۔ اٹھارہ میں ماں بنا دیا ہو گا شوہر نے۔ وہ جس کی اپنی ہڑک ختم نہیں ہوئی ماں کی گود کی گرمی میں منہ چھپانے کی، اسے اپنی گود میں ایک اپنے جیسی کو چھپانا پڑا ہو گا۔ زندگی یوں خراج لیتی ہے لڑکیوں سے۔ انیس بیس میں گود میں ایک اور بچی اور اب بائیس عمر میں تیسری بچی۔ اور اس کے ساتھ ہی ایک طوفان۔
!خیال نہ کیتا کسے ساڈھا
پڑھی لکھی کام کرتی عورت کو دیکھ کر اس عورت کی آنکھ میں اترتا رشک اور حسرت ان تمام عورتوں کی کہانی ہے جن کے اندر چھپی قابلیت، ذہانت اور خواہشات ایسے دفن کر دی جاتی ہیں جیسے پیدا ہوتے ہی لڑکی گڑھے میں پھینک دی جائے۔