Works as senior consultant Gynecologists at MOH , Oman .
Before she served in Pakistan rural and urban areas for 18 years .
She has published 6 books .
She writes about social issues on Hum sub , Dawn and DW .
She writes poetry in Punjabi and gets published in Puncham Punjabi magazine .
Her literary Critique is published in Swera.
Similar Posts
کپتان کا بت ٹوٹ گیا
ہمیں وہ دن بھی یاد ہیں جب ہم کالج کی کلاسوں سے بھاگ کے کپتان کا میچ دیکھنے قذافی سٹیڈیم جاتے تھے۔ ہر لڑکی یوں بنتی سنورتی، جیسے کپتان کھیلنے نہیں، بر چننے آ رہا ہے۔ وہ جب باؤلنگ کروانے کے لیے لمبا سٹارٹ لیتا، لوگوں کے دل کی دھڑکن رک رک جاتی۔ ایسا معلوم ہوتا تھا لوگ کرکٹ نہیں، کپتان دیکھنے جاتے تھے۔
فرشتہ ہو یا زینب – یہ سب تمہاری حاکمیت کا تاوان ہے
جب ہر طرف تعلیم دی جائے کہ اللہ کی طرف سے مرد برتر ہے اور اس کی خدمت کے لیے ایک بےچاری مخلوق پیدا کی گئی ہے جس کو مرد جب چاہے، جہاں چاہے روند سکتا ہے، مسل کے پتی پتی کر سکتا ہے، عمر، رنگ روپ کی کوئی قید نہیں
بونے آدمی اور عورت کا سہارا
لکھا تو نامی گرامی مرد نے تھا پر عنوان بڑا زنانه تھا۔ (زنانہ جمہوریت) پڑھا تو اندر سے اور بھی زنانہ تھا۔ عورت اور ہیجڑے میں بال برابر فرق نظر آیا تھا انہیں۔ خیر ہیجڑا بھی ہماری طرح ہی کی مخلوق ہے اس لئے ہمیں تو فرق نہیں پڑتا لیکن وہ زندگی کو کس رخ سے دیکھتے ہیں، اس کی قلعی کھل گئی۔
فسٹولا کیوں اور کیسے بنتا ہے؟
خواتین میں فسٹولا بننے کی سب سے بڑی وجہ پیٹ میں موجود بچے کا سر ہے۔ چھوٹے فٹبال جیسی گول ہڈی جسے بچے دانی، مثانے اور مقعد کے درمیان سفر کرتے ہوئے دنیا میں جنم لینا ہے۔
آپ عیسائی کیوں نہیں ہو جاتے؟
حال ہی میں ایک وڈیو کلپ دیکھنے کوملا، جس میں ایک مسلمان نوجوان شدید کرائسس کی حالت میں بھی جیسنڈا کے لئے نیک تمناؤں کا اظہار کر رہا ہے جس کا اختتام اس آرزو پہ ہے کہ وہ جیسنڈا کو مسلمان ہونا دیکھنا چاہتا ہے۔
ادب میں خاتون قلمکار کی ویلڈٹی ، اور بھگوڑا شوہر، اشفاق احمد اور بانو قدسیائی سوچ کی روشنی میں
آفاقی ادب یہ سجھاتا ہے کہ مرد و عورت کے بیچ صنفی فرق کم عقلوں کا ذہنی فتور اور دماغی خلل ہے۔ لیکن اس وقت کیا کیجیے کہ ادب کو اپنا اوڑھنا بچھونا سمجھنے والے بونے ادیبوں کی رائے میں یہی بنیادی فرق بن جائے جس پہ مرد و عورت کو میزان پہ تولا جانے لگے علیحدہ علیحدہ۔ معاشرے کا اصرار ہے ایسی باتیں کتابوں میں رہنے دو، زندگی کا حصہ نہ بناؤ۔