Works as senior consultant Gynecologists at MOH , Oman .
Before she served in Pakistan rural and urban areas for 18 years .
She has published 6 books .
She writes about social issues on Hum sub , Dawn and DW .
She writes poetry in Punjabi and gets published in Puncham Punjabi magazine .
Her literary Critique is published in Swera.
Similar Posts
!ایاز امیر صاحب، بات اتنی سادہ نہیں
ایاز امیر نے اپنے کالم میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بہت سی باتیں لکھی ہیں۔ لوگ باگ ان کی اس جرات رندانہ کو سراہ رہے ہیں کہ انہوں نے بیٹے کی حرکتوں پہ پردہ ڈالنے کی کوشش نہیں کی۔
لیکن بات اتنی سادہ نہیں۔ قتل پہ افسوس اور اپنے صاحبزادے کے کرتوت لکھ کر وہ اپنی ذمہ داری سے علیحدہ نہیں ہو سکتے۔ وہ ذمہ داری جس کو نباہتے ہوئے بحیثیت باپ وہ سارہ سے ملے، نکاح کی تقریب میں دولہا کے ساتھ ساتھ رہے۔
بچہ ہے یا شادی چلانے کا انجن؟
جب تیسرے ماہ ہی ساس نے پوچھنا شروع کر دیا کچھ ہوا کہ نہیں؟ ہا ہائے پھر ماہواری آ گئی تو پھر کیا کرو گی؟ پانچ مہینے بعد ڈاکٹر کے کٹہرے میں لے جا کر پھینکیں گے تمہیں، ہزار قسم کے ٹیسٹ اور گولیاں۔ سات مہینے بعد بانجھ ہونے کا لیبل کہیں نہیں گیا۔ سال ختم نہیں ہو گا کہ ساس دوسری شادی کروانے چل پڑیں گی اپنے لاڈلے سپوت کی۔ وارث کی تلاش اور نہ جانے کیا کیا؟
!چنی، چھاتی اور کینسر
گھر کی ہر بڑی بوڑھی دن رات چھوٹی بچیوں کی تاک میں۔ یہ لڑکی چنی کیوں نہیں اوڑھ رہی؟ چنی اپنی جگہ سے کھسک کیوں رہی ہے؟ چنی کے عقب سے کچھ نظر تو نہیں آ رہا؟ چنی لینے والی محتاط کیوں نہیں؟ کھیلتے ہوئے چنی کیوں اتار کر رکھ دی؟ ضرورت ہی کیا ہے یوں کدکڑے لگانے کی؟
نسوانیت کی کمی کا شکار عورت
با اعتماد لڑکی نظر آنا اچنبھے کی بات کیوں نظر آتی ہے؟ زندگی کے میدان میں بے خوفی سے چلنا مرد کے ساتھ ہی وابستہ کیوں کیا جاتا ہے؟ ڈرتی، گھبراتی، شرم سے چھوئی موئی بنی، اعتماد سے عاری، خوف سے تھر تھر کانپتی لڑکی ہی معاشرے کو نارمل کیوں لگتی ہے؟
شوہر بدصورت ہو تو عورت زہر کھا لے؟
اگر بیوی بد صورت ہو تو مرد قربت سے پہلے نشہ کرسکتا ہے: مراکش کے امام کا فتویٰ
چلیں جی، ہماری بد صورتی کا بھی علاج ڈھونڈ لیا
کیا ہی اعلی خیال ہے اور کیا ہی بڑھیا فتوی
مردوں کے دل لبھانے اور انہیں عرش پہ پہنچانے کی ایک اور کوشش
مردوں کا جنگل ہے اور جس طرف نظر اٹھتی ہے، بس اٹھتی ہے اور جھک جاتی ہے، مزید دیکھنے کی تمنا نہیں رہتی۔
اماں میری شادی پنجابی مرد سے مت کرنا
آزادی کے اس قدر قائل کہ گھر میں کسی کتاب، کسی رسالے پر کوئی پابندی نہ تھی، اردو ڈائجسٹ، سیارہ ڈائجسٹ ماہانہ آتے اور گھر کا ہر فرد انہیں پڑھنے کے لئے آزاد، ابن صفی کے ناول وہ دفتر کی لائبریری سے لے کر آتے تو ان سے پہلے ہم پڑھتے۔ سکول میں جب میں بتاتی کہ میرے ابا ہمیں خود ناول لاکر دیتے ہیں تو وہ لڑلیاں جو کتابوں میں یا باتھ روم میں چھپاکر پڑھتیں وہ ہمیں کسی اورسیارے کی مخلوق سمجھتیں۔