!فاصلہ رکھ مگر پیار سے

!فاصلہ رکھ مگر پیار سے

آپا کچھ ہے؟ امی کے پاس بیٹھی ہمسائی نے پوچھا۔
کچھ؟ کیا مطلب؟ امی حیران ہو کر بولیں۔
کوئی خوشخبری؟ وہ آنکھیں پھیلائے بیٹھی تھیں۔
کہاں؟ کس کو؟ اماں کی معصومیت عروج پہ تھی۔
ارے آپا، کیا بہو نہیں لائیں گھر میں؟
او ہاں اچھا۔ ناں بہن میں بہوؤں سے ایسی باتیں نہیں پوچھتی۔
کیوں بھلا؟
بھئی ہر کسی کے بیچ ایک پردہ ہوتا ہے۔ لحاظ؟ شرم؟ کچھ بھی سمجھ لو۔
ہائے ہائے آپا۔ اب اگر ساس خبر نہیں رکھے گی تو کون رکھے گا؟
بہن، جب بہو بیٹے نے مناسب سمجھا تو خود ہی بتا دیں گے۔
آپا تم تو انوکھی باتیں کرتی ہو۔
اے بچی، ادھر آؤ۔
جی خالہ۔
کیسی ہے بھابھی؟
اچھی ہے بہت۔
کچھ ہے؟
کیا کچھ؟
میرا مطلب ہے کوئی خوشخبری وغیرہ؟
کیوں خالہ آپ نے حلوائی کو مٹھائی کا آرڈر دینا ہے؟
نہیں، نہیں، وہ تو بس ایسے ہی۔
کیا آپ نے بچے کے کپڑے بچھونے بنانے ہیں؟ ہسپتال کے پیسے بھرنے ہیں؟ بچے کے لیے سونے کی انگوٹھی خریدنی ہے؟
اوئی ماں۔ بچی بڑوں سے ایسی باتیں نہیں کرتے
تو بڑوں کو کیا حق پہنچتا ہے کہ کن سوئیاں لیتی پھریں ہر معاملے میں؟
توبہ توبہ۔ بھئی عظمت کی بیٹی تو بہت ہی کپتی ہے۔
سچ بولتی ہوں اس لیے؟ ہر کسی کو دوسروں کے معاملات میں دخل اندازی نہیں کرنے دیتی، اس لیے؟
ہمارے معاشرے میں ہر کوئی دوسرے کی زندگی میں جھانکنا اپنا فرض سمجھتا ہے۔ نہ صرف زندگی بلکہ کمرے کے اندر جھانک جھانک کر ٹوہ لینا ہر کسی کا فرض منصبی۔
شادی اب تک کیوں نہیں ہوئی؟ شادی ہو گئی ہے تو بچہ کیوں نہیں ہوا؟ ایک ہو گیا ہے تو دوسرا کب کرنا ہے؟ پرہیز کر رہے ہو کیا؟ منصوبہ بندی کا کون سا طریقہ؟ کرنے برس کرو گے؟
فلاں چیز کہاں سے لی ہے؟ کتنے کی لی ہے؟ کس نے لے کر دی ہے؟
کیا بیماری ہے؟ علاج کیوں نہیں کروایا؟ کس ڈاکٹر کے پاس گئے؟ اس نے کیا بتایا؟ کتنے پیسے لگے؟
کتنی تنخواہ ہے؟ کتنی خرچ کرتے یو؟ کتنی بچا لیتے ہو؟ بیوی کو کیا دیتے ہو؟ ماں کو کیا بھیجتے ہو؟
نئی نوکری ملی کیا؟ کہاں؟ کیسے؟ کتنی تنخواہ؟ کس سے سفارش کروائی؟
امتحان میں کون سا گریڈ آیا؟ کلاس میں کون سا نمبر؟ کس سے ٹیوشن پڑھی؟ کتنے پیسے خرچ ہوئے؟
گاڑی نئی لی؟ کہاں سے لی؟ کتنے کی لی؟ پیسے کہاں سے آئے؟ ادھار کس سے لیا؟ گاڑی کیوں لی؟
چھٹی گزارنے کہاں جا رہے ہو؟ کتنے کی ٹکٹ لی؟ ہوٹل کے کتنے پیسے دیے؟ کیا خریدا؟ کتنے کا خریدا؟
شوہر ٹھیک ہے؟ کوئی کمزوری وغیرہ؟ بیوی پاس آنے دیتی ہے نا؟
سہاگ رات پہ کچھ کیا کہ نہیں؟ بیوی کو بلیڈنگ ہوئی کہ نہیں؟ کنواری ہے نا؟
سمجھ سے باہر کہ آخر ہر کسی کو ہر بات کی کرید کیوں؟ کسی نے کیا خوب کہا تھا کہ تمہاری آزادی کی حد وہاں ختم ہوتی ہے جہاں میری ناک شروع ہوتی ہے۔ لطف کی بات یہ ہے کہ کبھی ہم بھی ایسے ہی تھے۔ زندگی کے پیچ و خم سے نابلد اور شاید زندگی گزارنے کے قرینے سے بھی۔
اسی کی دہائی کا آخیر تھا۔ ہماری دوست کے بھائی کی اپنی کلاس فیلو سے منگنی ہوئی، کچھ پسند وغیرہ کا چکر تھا۔ اس سے زیادہ کچھ پتہ نہ چلا۔ یونہی اتفاق سے دلہن کی سہیلی سے ملاقات ہو گئی جو ہماری چھوٹی بہن کی سہیلی کی بڑی بہن تھیں۔ متجسس ہو کر ایک سے زیادہ بار ہم نے پوچھ لیا کہ آخر یہ چکر چلا کیسے؟ یاد نہیں کہ انہوں نے کیا بتایا مگر یہ خبر آگے پہنچا دی کہ تمہاری ہونے والی نند کی سہیلی بار بار پوچھتی تھی کہ یہ چکر چلا کیسے؟ منگنی تک بات کیسے پہنچی؟ مت پوچھیے کہ کیسا لگا جب سہیلی اپنی گو شمالی کے بعد ہماری خبر لینے آئیں۔ شرمندگی کے مارے ہمارا برا حال۔ اس دن یہ سبق سیکھا ہم نے کہ بھلے کوئی چکر چلائے یا کسی کو چکر دے، اس قضیے سے ہمارا کچھ نہیں لینا دینا؟
ہر انسان کا ایک دائرہ ہوتا ہے اور اس دائرے کے اندر کسی کو بھی جھانکنے کی اجازت نہیں۔ جی کسی کو بھی۔ خونی رشتے بھی اس فہرست میں شامل، اس وقت تک جب کوئی خود دائرے کے اندر آنے کی اجازت دے۔ دوسروں کو اپنی باؤنڈری میں داخل ہونے سے کیسے روکا جائے، یہ ہر کسی کو سیکھنا ہے۔
!ٹرک بھائی جان کا مقولہ یاد رکھیے۔ فاصلہ رکھ مگر پیار سے

Similar Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *