Works as senior consultant Gynecologists at MOH , Oman .
Before she served in Pakistan rural and urban areas for 18 years .
She has published 6 books .
She writes about social issues on Hum sub , Dawn and DW .
She writes poetry in Punjabi and gets published in Puncham Punjabi magazine .
Her literary Critique is published in Swera.
Similar Posts
سرکاری اسپتالوں کا وہ رخ جو عوام سے اوجھل رہتا ہے
وقت کانچ کے بنے ان انسانوں کو آہستہ آہستہ پتھر میں بدل دیتا ہے، کہ ان کے اردگرد موجود تمام نظام ادھورا اور ٹوٹا پھوٹا ہے، آخر وہ کب تک لڑیں؟ کس کس سے لڑیں؟ حد تو یہ ہے کہ موت کے دروازے پر کھڑے مریض کے پیارے بھی اجنبی بن کر ذمہ داری سے دامن چھڑا جاتے ہیں۔
!شولڈر ڈسٹوشیا ؛ کچھ اور باتیں
لیکن شولڈر ڈسٹوشیا کا مسئلہ یہ ہے کہ سر تو آرام سے نکل آئے گا اور پھنس جائیں گے کندھے۔ اس کا مطلب یہ کہ یا تو کندھے بہت چوڑے تھے یا بچے کا جسم پیٹ میں گھوم کر کندھوں کو درست پوزیشن میں نہیں لا سکا۔
کندھے بڑے ہونے کا ایک رسک فیکٹر ماں کو ذیابیطس ہونا ہے۔ ذیابیطس کے ساتھ اگر بچہ وزن میں چار کلو سے اوپر ہو جائے تو مناسب نہیں کہ نارمل ڈلیوری کروائی جائے۔
زخم زخم عورتیں مسکراتی ہیں ۔۔۔ نیل کرائیاں نیلکاں
صاحباں نے عشق کے مجازی زخموں کا دکھ بیان کیا تھا۔ محبت کرنے والی عورت نے یہ تو نہیں سوچا تھا کہ اکیسویں صدی میں بھی محبت اسے ایسے نشان دے گی جنہیں وہ زمانے کے سامنے رکھے تو رسوا ہو اور اپنے اندر چھپا لے تو مر جائے۔ یہ کیسی محبت ہے کہ نہ نین وکیل بنتے ہیں اور نہ دل سے اپیل کی جا سکتی ہے۔
کچھ ہوا کہ نہیں؟
ہماری تین بیٹیاں، سر آنکھوں پہ رہیں ساری عمر۔ اور یہ جو ہیں ڈاکٹر صاحبہ ان کے تو مزاج ہی نہیں ملتے۔ کہہ کہہ کر تھک گئی کہ بچی سے پوچھ لو، اگر کسی ڈاکٹر کے پاس جانا چاہے تو لے جاؤ یا خود دیکھ لو۔ میں بڑھیا اسی برس کی ہو گئی نہ جانے کب آنکھ بند ہو جائے۔ چلو مرنے سے پہلے یہ خوشی بھی دیکھ لوں۔
فرشتہ ہو یا زینب – یہ سب تمہاری حاکمیت کا تاوان ہے
جب ہر طرف تعلیم دی جائے کہ اللہ کی طرف سے مرد برتر ہے اور اس کی خدمت کے لیے ایک بےچاری مخلوق پیدا کی گئی ہے جس کو مرد جب چاہے، جہاں چاہے روند سکتا ہے، مسل کے پتی پتی کر سکتا ہے، عمر، رنگ روپ کی کوئی قید نہیں
!رحم کرنا ڈاکٹر۔ چھوٹے بچے ہیں میرے
ڈاکٹر پلیز آپریشن ٹھیک کرنا، اچھے سے۔ وہ بھرائی ہوئی آواز میں بولی۔
ہائیں اب کیا کہیں؟ کیا اپنی تعریف کے پل باندھیں یا کچھ اور؟
ڈاکٹر، گھر میں چھوٹے چھوٹے بچے ہیں میرے۔
دیکھو بچے تو ہمارے بھی ہیں، اور ہمیں تو چھوٹے ہی لگتے ہیں باوجود ان کے احتجاج کے۔ اماں ہم گود والے بیبیز نہیں رہے اب۔