Works as senior consultant Gynecologists at MOH , Oman .
Before she served in Pakistan rural and urban areas for 18 years .
She has published 6 books .
She writes about social issues on Hum sub , Dawn and DW .
She writes poetry in Punjabi and gets published in Puncham Punjabi magazine .
Her literary Critique is published in Swera.
Similar Posts
کمسن تتلیوں کے رنگ، لہو اور یوم حساب
ٹین ایج یعنی بیس سال سے پہلے کی عمر انتہائی خطر ناک عمر گنی جاتی ہے۔ اسے بچپن اور نوجوانی کے سنگم پہ کھڑے بچوں کے لئے کیسے سہل بنایا جا سکتا ہے، دنیا بھر کے سائیکالوجیسٹ اس بارے میں بات کرتے ہیں۔ اس عمر کے عذاب سے گزرنے والا بچہ / والی بچی ماں باپ کی ذمہ داری بھی ہے اور ماں باپ کی غیر مشروط سپورٹ کا امیدوار بھی، چاہے لڑکا ہو یا لڑکی۔
مجھے ماہواری چاہیے
ڈاکٹر صاحب، بہت برسوں سے ماہواری کی مصیبت جھیل رہی تھی۔ کبھی خون اتنا زیادہ آتا تھا کہ کپڑے بھیگ جاتے تھے، کبھی سارا مہینہ داغ لگتا رہتا تھا، کبھی ماہواری کے درد سے بے حال ہوتی تھی تو کبھی ماہواری آنے سے پہلے جسم کا تناؤ۔ برسوں ان مسائل میں گھری رہی۔ ایک ہی امید تھی کہ ماہواری کے ختم ہونے کا وقت آئے گا تو جان سہل ہو گی۔ خدا خدا کر کے وہ وقت آیا، میں نے شکر ادا کیا۔ لیکن یہ خوشی چار دن سے زیادہ نہ چلی۔ یہاں تو ایک اور ہی عذاب شروع ہو گیا وہ روہانسی ہو رہی تھیں۔
مونے کے واٹر للیز۔ پیرس کی آرٹ گیلری، ایک طلسم کدہ
اور آج دن تھا، مونے دیکھنے کا۔ بہت سال پہلے میں مونے کی محبت میں گرفتار ہوئی۔ مونے کے بنائے ہوئے پانی میں تیرتے ہوئے للیز، کنارے پہ جھکے درخت اور ان کا عکس۔
میں جب بھی کسی ملک جاتی ہوں چاہے میڈیکل کانفرنس میں جاؤں یا گھر والوں کے ساتھ۔ وہاں کی آرٹ گیلیریز جانا اور وہاں گھنٹوں بتانا ایک ایسا شوق ہے جو کبھی کم نہیں ہوا۔
چونا منڈی کا انو اور بلال گنج کا سانی
سانی اور انو، 1944 میں دوستی کے رشتے میں بندھے، جب دونوں نے سنٹرل ماڈل سکول سے اپنےتعلیمی سفر کا آغاز کیا۔ ہم 1949 تک سکول میں اکھٹے تھے اور ہمارے دوسرے دوستوں میں لئیق احمد (مشہور کمپیئر)، محمد زبیر ( ڈاکٹر زبیر کارڈیالوجسٹ)، سہیل ہاشمی ( شعیب ہاشمی کے بڑے بھائی)، لیاقت گل (سلمی آغا کے والد) اور نثار صوفی (صوفی تبسم کے بیٹے) شامل تھے
عرفان ملک، کھڑکی بھر سمندر اور گم ہوتے الفاظ
موٹے شیشوں کی عینک کے پیچھے گہری سوچ میں ڈوبی آنکھیں
گہرا نیلا پانی، ساحل سے سر پٹختیں بے قرار لہریں، سمندر میں چمکتے سورج کا عکس، ایک پرسکون صبح
“کیا ہو رہا ہے” میں نے مخاطب کیا
وہ ایک میز کے سامنے بیٹھے تھے، گم سم اور سامنے کاغذ اور قلم
” نظم لکھنا چاہتا ہوں مگر الفاظ گم ہو گئے ہیں ، ڈھونڈنے کی کوشش کر رہا ہوں “
کیوی – جس نے زچگی میں اوزار لگانے کو آسان بنایا
اس ویکیوم کپ کی ایجاد نے زچگی میں اوزار لگانے کو بہت آسان اور بہتر کر دیا۔ چونکہ پروفیسر ایلڈو ویکا کا تعلق نیوزی لینڈ سے تھا سو انہوں نے اس پلاسٹک سے بنے ہوئے انسٹرومنٹ کا نام کیوی رکھا۔ یہ وہی کیوی ہے جو کبھی ہمارے ہاں بوٹ پالش کی ڈبیا پر پایا جاتا تھا۔ شاید آج بھی پایا جاتا ہو۔