Works as senior consultant Gynecologists at MOH , Oman .
Before she served in Pakistan rural and urban areas for 18 years .
She has published 6 books .
She writes about social issues on Hum sub , Dawn and DW .
She writes poetry in Punjabi and gets published in Puncham Punjabi magazine .
Her literary Critique is published in Swera.
Similar Posts
پانچ سو یا پانچ سو ایک؟
ویسے تو جو بچہ شہ بالا بنا بیٹھا ہوتا اسے بھی سب دو چار روپے تھما رہے ہوتے اور شہ بالا صاحب کی اکڑ پورے عروج پہ ہوتی کہ ساتھ کے بچوں سے آنکھیں ہی نہ ملاتے۔ ایسے موقعوں پہ ہمیں رسم و رواج پہ غصہ بھی آتا اور شکوہ بھی۔ یہ کیا بات ہوئی بھلا؟ لڑکا ہی کیوں بنے شہ بالا؟ لڑکا ہی کیوں بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے؟ مطلب دولہا دلہن کا ساتھ اور ڈھیر سے روپے۔ آخر شہ بالی کیوں نہیں؟ جائیں ہم نہیں بولتے۔
!Himpathy میل شاؤنزم کی عینک اور
سوشل میڈیا پہ بہت سی ایسی پوسٹس پڑھنے کو ملتی ہیں جن میں بہت سی ایسی عورتوں کو لعن طعن کیا جاتا ہے جنہوں نے صاحب پوسٹ کے سامنے اپنے شوہر سے زیادتی کی۔ وہ صاحب پوسٹ کو چڑیل لگیں اور شوہر صاحب انتہائی معصوم و مظلوم۔
محترمہ زیبا شہزاد کی مرد نوازی
دل باغ باغ ہے اور ایک فخر کا احساس بھی ہے کہ ہم گنہگاروں کے قبیلے میں کوئی تو پوتر نکلا
کسی نے تو ہم مادر پدر آزاد عورتوں کا پردہ چاک کر کے معاشرے کے مظلوموں کو ہماری اصلیت دکھائی
کپتان کا بت ٹوٹ گیا
ہمیں وہ دن بھی یاد ہیں جب ہم کالج کی کلاسوں سے بھاگ کے کپتان کا میچ دیکھنے قذافی سٹیڈیم جاتے تھے۔ ہر لڑکی یوں بنتی سنورتی، جیسے کپتان کھیلنے نہیں، بر چننے آ رہا ہے۔ وہ جب باؤلنگ کروانے کے لیے لمبا سٹارٹ لیتا، لوگوں کے دل کی دھڑکن رک رک جاتی۔ ایسا معلوم ہوتا تھا لوگ کرکٹ نہیں، کپتان دیکھنے جاتے تھے۔
!ایک اور ہیرا
صاحب کی پوسٹنگ ملتان اور ہماری نشتر ہسپتال۔ عید پہ پنڈی آنا لازم کہ میکہ اور سسرال دونوں پنڈی میں۔ ان دنوں موٹر وے تو تھی نہیں سو جی ٹی روڈ پر ہی سفر کرنا پڑتا تھا۔ کبھی لاہور رکنے کا پروگرام نہ ہوتا تو پنڈی سے ملتان کا سفر دس گھنٹے کی ڈرائیونگ۔ یاد رہے ہمارے پاس کار تھی مہران جسے اب دیکھ کر یقین نہیں آتا کہ اتنا لمبا سفر اور اس منی سی کار پہ۔ بیٹی کو ہم پچھلی سیٹ پہ لٹا دیتے جہاں وہ اپنی گڑیوں سے کھیلتی رہتی۔
!مشتاق احمد یوسفی اور ضیا محی الدین ہنستے ہیں
بعض خواتین جس انداز سے چہل قدمی کرتی ہیں اسے چہل قدمی کہنا مناسب ہو گا۔ مرزا عبدالودود کہتے ہیں کہ چال کی خوبی سے ہی چال چلن کی خرابی کا اندازہ کیا جا سکتا ہے ( قہقہے اور تالیاں ) ۔ اس قیامت کا نظارہ کسی کو سامنے سے دیکھ کر نہیں ہوتا، پیچھے سے ہی دیکھ کر کھلتا ہے ( قہقہے ) چال کی چاپ اور چھب چھاب کیسی ہے، ایک خوبی ہو تو بیان کریں؟ ( قہقہے )