Works as senior consultant Gynecologists at MOH , Oman .
Before she served in Pakistan rural and urban areas for 18 years .
She has published 6 books .
She writes about social issues on Hum sub , Dawn and DW .
She writes poetry in Punjabi and gets published in Puncham Punjabi magazine .
Her literary Critique is published in Swera.
Similar Posts
!دائی طاہرہ کی ایک رات
کبھی کبھار ایسا بھی ہوتا ہے کہ ساری رات فون بجتا ہے لیکن جانے کی نوبت نہیں آتی۔ کیفیت سن کے ہی مسئلہ حل۔ فون کی پہلی گھنٹی پہ ہم اس قدر الرٹ سنائی دیتے ہیں کہ فون کرنے والی پوچھتی ہے کیا آپ جاگ رہی تھیں؟ کیا بتائیں کہ نیند آئے بھی تو ایک آنکھ سوتی ہے دوسری جاگتی ہے۔
مریضوں کے لواحقین اور ہسپتالوں میں تشدد کا چلن
جب عورت موت کی سر حد پہ جا کے کھڑی ہو جاتی ہے اور قدم قدم پہ زندگی کا اپنے ہاتھ سے پھسلتا ہوا ہاتھ پکڑنے کی کوشش کرتی ہے
رخصت ہونے والی سے محبت کرنے والوں نے اپنی محبت کا یوں بھرپور اظہار کیا کہ کچھ موت سے لڑتے ہوؤں، جاں بہ لب، کی حیات کے چراغ ایک ہی پھونک سے گل کر دیئے۔
موت سے پہلے ہی قبر میں جا لیٹوں کیا؟
سر گھوم گیا بڑی بی کی باتیں سن کر اور نظر کے سامنے اپنے یہاں کی عورت آ گئی جس پر شادی کے بعد ہر دروازہ بند ہو جاتا ہے سوائے گھر داری، زچگی اور بچوں کی پرورش کے۔ اور جب وہ ان سے فارغ ہوتی ہے تو اس کے ہاتھ میں تسبیح پکڑا دی جاتی ہے کہ اب آپ اللہ اللہ کرو، آخرت کی تیاری۔
زخم زخم عورتیں مسکراتی ہیں ۔۔۔ نیل کرائیاں نیلکاں
صاحباں نے عشق کے مجازی زخموں کا دکھ بیان کیا تھا۔ محبت کرنے والی عورت نے یہ تو نہیں سوچا تھا کہ اکیسویں صدی میں بھی محبت اسے ایسے نشان دے گی جنہیں وہ زمانے کے سامنے رکھے تو رسوا ہو اور اپنے اندر چھپا لے تو مر جائے۔ یہ کیسی محبت ہے کہ نہ نین وکیل بنتے ہیں اور نہ دل سے اپیل کی جا سکتی ہے۔
منٹو اور نانگلی
شاید منٹو نے یہ کردار اس عورت کی کہانی سن کر تراشا ہو جس نے سماجی نظام کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے چھاتیوں کا سہارا لیا۔ نانگلی نام تھا اس عورت کا۔
مجھے ماہواری چاہیے
ڈاکٹر صاحب، بہت برسوں سے ماہواری کی مصیبت جھیل رہی تھی۔ کبھی خون اتنا زیادہ آتا تھا کہ کپڑے بھیگ جاتے تھے، کبھی سارا مہینہ داغ لگتا رہتا تھا، کبھی ماہواری کے درد سے بے حال ہوتی تھی تو کبھی ماہواری آنے سے پہلے جسم کا تناؤ۔ برسوں ان مسائل میں گھری رہی۔ ایک ہی امید تھی کہ ماہواری کے ختم ہونے کا وقت آئے گا تو جان سہل ہو گی۔ خدا خدا کر کے وہ وقت آیا، میں نے شکر ادا کیا۔ لیکن یہ خوشی چار دن سے زیادہ نہ چلی۔ یہاں تو ایک اور ہی عذاب شروع ہو گیا وہ روہانسی ہو رہی تھیں۔