Works as senior consultant Gynecologists at MOH , Oman .
Before she served in Pakistan rural and urban areas for 18 years .
She has published 6 books .
She writes about social issues on Hum sub , Dawn and DW .
She writes poetry in Punjabi and gets published in Puncham Punjabi magazine .
Her literary Critique is published in Swera.
Similar Posts
ہر حمل ایک پل صراط ہے جس پر چلتی عورت ہر قدم پر ڈگمگاتی ہے
ہانپتی کانپتی، قدرے فربہ، معصوم چہرے پر ہوائیاں اور ساتھ میں مرنجاں مرنج صاحب میں بہت پریشان ہوں، مرنا نہیں چاہتی میرے تین بچے…
ویجائنا یا پتھر کی دیوار؟ کیا کریں؟
نوجوان جوڑا کلینک میں داخل ہوتا ہے۔ نئے شادی شدہ نظر آتے ہیں لیکن دونوں کا چہرہ بجھا بجھا سا۔ ہم سامنے بٹھا کر ادھر ادھر کی بات کرنے کے بعد آنے کا مقصد پوچھتے ہیں۔ دونوں کچھ دیر خاموش رہتے ہیں۔ آخر شوہر ہمت کرتا ہے۔ وہ ڈاکٹر صاحب، بہت پرابلم ہے۔ یہ۔ ۔ ۔ یہ۔ ۔ ۔ جی، جی کہیے؟ جی، اصل میں ہماری شادی کو ڈیڑھ مہینہ ہوا ہے لیکن ابھی تک ہم کچھ۔ میرا مطلب ہے، ازدواجی تعلق۔
کمسن تتلیوں کے رنگ، لہو اور یوم حساب
ٹین ایج یعنی بیس سال سے پہلے کی عمر انتہائی خطر ناک عمر گنی جاتی ہے۔ اسے بچپن اور نوجوانی کے سنگم پہ کھڑے بچوں کے لئے کیسے سہل بنایا جا سکتا ہے، دنیا بھر کے سائیکالوجیسٹ اس بارے میں بات کرتے ہیں۔ اس عمر کے عذاب سے گزرنے والا بچہ / والی بچی ماں باپ کی ذمہ داری بھی ہے اور ماں باپ کی غیر مشروط سپورٹ کا امیدوار بھی، چاہے لڑکا ہو یا لڑکی۔
!منٹو کی شاداں اور اکیسویں صدی کی لڑکی
عدالت ہمیشہ گواہ مانگتی ہے۔ مظلوم سے ظلم کا ثبوت۔ لائی ہوں گواہ بھی اور ثبوت بھی۔ جی جی ساتھ ہیں دونوں۔ دیکھنا پسند فرمائیں گے بندی کا کٹا پھٹا مضروب جسم۔ دس طویل برس، جنسی تشدد، پانچ برس کی بچی سے پندرہ برس کی لڑکی تک کا سفر۔
بلاول بیٹا۔۔۔ اپنی ماں کو شرمندہ مت کرو
کیا جملہ بول دیا تم نے
لڑنا ہے تو مردوں سے لڑو۔۔۔ یہی کہا نا تم نے؟
مغرب میں تعلیم پانے والے ایک مرد نے، اعلی تعلیم یافتہ اور کئی محاذوں پہ مردوں سے ہار نہ ماننے والی عورت کے اکلوتے سپوت نے
یہ تصویر دیکھو، تمہاری ماں نے مجھے تمغہ اعزاز پہنا کر میدان عمل میں اتارا تھا۔
!ہیرے کی انگوٹھی
شباب تک پہنچنے پہ ہماری زندگی میں کسی انگوٹھی کا عمل دخل نہیں تھا۔ ہاں سب رسالے، ناول، افسانے بتاتے تھے کہ ہیروئن ہیرو کی دی ہوئی ہیرے کی انگوٹھی پہن کر اپنے آپ کو ساتویں آسمان پہ محسوس کرتی ہے۔ ہماری اماں اور آپا کے پاس تو کوئی ایسی انگوٹھی تھی نہیں جسے پہن کر ہم ساتواں نہ سہی کوئی پہلے دوسرے آسمان کی زیارت کرتے۔