Works as senior consultant Gynecologists at MOH , Oman .
Before she served in Pakistan rural and urban areas for 18 years .
She has published 6 books .
She writes about social issues on Hum sub , Dawn and DW .
She writes poetry in Punjabi and gets published in Puncham Punjabi magazine .
Her literary Critique is published in Swera.
Similar Posts
کاش انیتا نے ماں بننے کے حکم پر سر نہ جھکایا ہوتا
وہ 8 ماہ تک ہر ہفتے ہمارا ہاتھ پکڑ کر چلی۔ اور اب جب سب کچھ ختم ہونے کو تھا تو یکایک وہ ہاتھ…
!چنی، چھاتی اور کینسر
گھر کی ہر بڑی بوڑھی دن رات چھوٹی بچیوں کی تاک میں۔ یہ لڑکی چنی کیوں نہیں اوڑھ رہی؟ چنی اپنی جگہ سے کھسک کیوں رہی ہے؟ چنی کے عقب سے کچھ نظر تو نہیں آ رہا؟ چنی لینے والی محتاط کیوں نہیں؟ کھیلتے ہوئے چنی کیوں اتار کر رکھ دی؟ ضرورت ہی کیا ہے یوں کدکڑے لگانے کی؟
سیدہ زینب سلام اللہ علیہا سے سیکھنے کی ضرورت
اے یزيد اگر چہ حادثات زمانہ نے ہمیں اس موڑ پر لا کھڑا کیا ہے اور مجھے قیدی بنایا گیا ہے لیکن جان لے میرے نزدیک تیری طاقت کچھ بھی نہیں ہے۔ خدا کی قسم، خدا کے سوا کسی سے نہیں ڈرتی اس کے سوا کسی اور سے گلہ و شکوہ بھی نہیں کروں گی۔ اے یزید مکر و حیلے کے ذریعہ تو ہم لوگوں سے جتنی دشمنی کر سکتا ہے کر لے۔ ہم اہل بیت پیغمبر (ص) سے دشمنی کے لیے تو جتنی بھی سازشیں کر سکتا ہے کر لے لیکن خدا کی قسم تو ہمارے نام کو لوگوں کے دل و ذہن اور تاریخ سے نہیں مٹا سکتا اور چراغ وحی کو نہیں بجھا سکتا تو ہماری حیات اور ہمارے افتخارات کو نہیں مٹا سکتا اور اسی طرح تو اپنے دامن پر لگے ننگ و عار کے بدنما داغ کو بھی نہیں دھوسکتا، خدا کی نفرین و لعنت ہو ظالموں اور ستمگروں پر۔
ایشوریا رائے جیسی یا دیدار جیسی؟
جان لیجیے کہ ہر عورت۔ جی ہر عورت چاہے وہ سات پردوں میں لپٹی ہو یا سٹیج پہ کھڑی ہو، اس کے پاس نہ صرف دماغ ہے بلکہ سوچنے سمجھنے کی صلاحیت بھی۔ مگر مرد برسوں ساتھ رہنے کے بعد بھی اس عورت کے اندر جھانک نہیں سکتا۔ بے چارہ یہ سمجھتا ہے کہ یہ عورت اس لیے باکردار نظر آ رہی ہے کہ چادر میں لپٹی لپٹائی، منہ میں زبان نہ کوئی تیزی نہ طراری۔ باہر نکلنے کی اجازت جو نہیں دی گئی۔ وہ جان ہی نہیں سکتا کہ اس عورت کے اندر کیا کچھ آباد ہے؟ محشر یا گلزار؟
بچے کے دل کی دھڑکن یا موسیقی کا انترا مکھڑا
ایسا لگتا ہر بچہ رونالڈو یا میسی کا شاگرد ہے، اچھی بھلی سی ٹی جی میں ایسی کک لگاتا کہ دل اچھل کر حلق میں آ جاتا۔ مڈوائف دوڑتی، ڈاکٹر کو پیجر پہ بلاتی، ڈاکٹر بھاگی آتی، آ کر ویجائنا میں ایک بھونپو نما آلہ ڈالتی، بچے کے سر سے دو قطرے خون نکالتی، مشین میں ڈالتی اور مشین دو منٹ بعد بتاتی کہ بچہ خطرے میں ہے یا نہیں؟ اس مشین کی بابت کتابوں میں ہی پڑھا تھا، تبوک میں زیارت ہو گئی۔ خیر جناب یہی کچھ دیکھتے عید آ گئی، دعوتیں کھاتے جلدی سے گزر گئی اور لیجیے رو برو ہونے کا دن آ پہنچا۔
اگست کی آسودہ دھوپ میں اوائل بہار کی چوتھائی صدی پرانی تصویر
مسافروں سے بھری ٹرین شام کے ملجگے اندھیرے میں دوڑتی جا رہی تھی، چھکا چھک، چھکا چھک
مرد، عورتیں، بچے، نوعمر لڑکے لڑکیاں، پھیری والے، گداگر، ٹکٹ چیکر کچھ منزل کے اشتیاق میں کھلے ہوئے، کچھ سفر کی تھکان کی اکتاہٹ لیے ہوئے، کچھ کتاب میں گم اور کچھ باہر دوڑتے ہوئے ہرے بھرے کھیتوں کی تراوٹ دل میں اتارتے ہوئے۔
And most of the people think that its taboo to learn about your body.
Sunne ko mile ga (Tm khud e doctor bn gai ho)
And doctors don’t even bother to listen about concerns of patients and satisfy them