Works as senior consultant Gynecologists at MOH , Oman .
Before she served in Pakistan rural and urban areas for 18 years .
She has published 6 books .
She writes about social issues on Hum sub , Dawn and DW .
She writes poetry in Punjabi and gets published in Puncham Punjabi magazine .
Her literary Critique is published in Swera.
Similar Posts
!سی ٹی جی گراف مدفن
سب سے زیادہ مشکل تب ہوتی جب گراف کہے کہ کچھ مشکل ہے بھی اور نہیں بھی۔ چوکنا رہنے کی ضرورت ہے بھئی۔ اس وقت بچے کے سر سے دو قطرے خون کے لے کر اس کا تجزیہ کیا جاتا کہ خون میں آکسیجن اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کتنی ہے؟ فیٹل سکیلپ سیمپلنگ نامی ٹیسٹ وہیں جا کر دیکھا اور دیکھ دیکھ کر سیکھ بھی لیا۔ بچے کا سر چاہے جتنی گہرائی میں بھی ہو وہاں تک ایک آلہ ڈال کر بچے کے سر پہ ایک بلیڈ سے چھوٹا سا کٹ لگا کر خون کے تین چار قطرے شیشے کی نالی میں بھرنا۔ پریکٹس تو چاہیے اس کے لیے لیکن کر ہی ڈالی۔
!ڈاکٹر کی ڈائری
خون کی دو بوتلیں، بچے دانی میں انجکشن، مقعد میں گولیاں اور سوئی دھاگے کا کمال ۔ ۔ ۔ کاک ٹیل تو چڑھا دی ہم نے مریض کو۔ معاملہ کچھ ہی دیر میں سدھر گیا تو سب کی سانس میں سانس آئی۔ اُڑتی ہوائیاں کہیں ادھر اُدھر ہو گئیں۔ کچھ تعریف شعریف بھی ہوئی وہ کیا اپنے منہ سے بتائیں ۔ ۔ ۔ آپ ہمارا نام میاں مٹھو ہی نہ رکھ دیں کہیں۔ نا بابا نا گھوٹکی والے میاں مٹھو نہیں جو دن رات ثواب کماتے ہیں چھوٹی بچیوں کو سیدھے راستے پر لا کر۔
!نیلے والی تیری، پیلے والی میری
آئیے ایک کھیل کھیلتے ہیں۔ پہلے سے بتا دیں آپ کو کہ ہے تو کھیل مگر کچھ سیریس ہے۔ چھیڑ چھاڑ ہو گی آپ کے اندرونی نظام سے۔ ڈر تو نہیں گئے؟
آپ کو ایک نام لکھنا ہے۔ نہیں بھئی وہ نام نہیں جس سے آپ زیرلب مسکرا اٹھیں اور کہیں ارے یہ کون سا مشکل ہے؟
بچے کا وزن کم کیوں ہے؟
32 ہفتے کی حاملہ عورت ڈاکٹر کے پاس گئی۔ اب ڈاکٹر کو اس کے پیٹ پر سے رحم کا سائز ناپنا ہے۔ پرانا طریقہ ہاتھ کی انگلیوں کی چوڑائی ہے جو ناف کے اوپر رکھ کر دیکھی جاتی تھیں۔ نیا طریقہ درزی کی انچ اور سینٹی میٹر والی ٹیپ ہے۔ بتیسویں ہفتے پر اگر 32 سینٹی میٹر اونچا رحم ہو تو اس سے اچھی کوئی بات نہیں۔ تھوڑا بہت مارجن دیا جا سکتا ہے۔ لیکن اگر 32 ہفتوں بعد رحم کی اونچائی 28 یا 36 سینٹی میٹر نکل آئے تو اب گائناکالوجسٹ کے کان کھڑے ہو جانے چاہئیں۔
!دائی طاہرہ کی ایک رات
کبھی کبھار ایسا بھی ہوتا ہے کہ ساری رات فون بجتا ہے لیکن جانے کی نوبت نہیں آتی۔ کیفیت سن کے ہی مسئلہ حل۔ فون کی پہلی گھنٹی پہ ہم اس قدر الرٹ سنائی دیتے ہیں کہ فون کرنے والی پوچھتی ہے کیا آپ جاگ رہی تھیں؟ کیا بتائیں کہ نیند آئے بھی تو ایک آنکھ سوتی ہے دوسری جاگتی ہے۔
چوری کے شبے پر جان لینے والے جناور اور تماشا کرنے والے زومبی
کسی بھی قوم یا فرد کا انسانی قدروں کو خیرباد کہنے کا بدلاؤ ایک دن کی بات نہیں ہوا کرتی۔ یہ عشروں پہ محیط کہانی ہوا کرتی ہے۔ ہم نے اپنے معاشرے کو بتدریج اخلاقیات اور انسانیت کے درجے سےمحروم ہوتے دیکھا ہے۔ تشدد آمیز، بہیمانہ حیوانی عمل میں مبتلا چلتی پھرتی لاشیں ایک دن میں وجود نہیں آئیں۔