Works as senior consultant Gynecologists at MOH , Oman .
Before she served in Pakistan rural and urban areas for 18 years .
She has published 6 books .
She writes about social issues on Hum sub , Dawn and DW .
She writes poetry in Punjabi and gets published in Puncham Punjabi magazine .
Her literary Critique is published in Swera.
Similar Posts
ابن صفی؛ تری یاد کا بادل مرے سر پر آیا
اس دن جب تم ہماری طرف لپکیں اور ارد گرد سب کچھ بھلا کر محبت بھری نظروں سے ہمیں دیکھ کر ہنسیں۔ سٹال والا بوڑھا تمہیں ہمارے بارے میں بتانے کی کوشش کرتا رہا اور تم سر جھٹکتے ہوئے کہتی رہیں۔ مجھے علم ہے، سب پتہ ہے۔ پھر ہم سب کو تم نے وہاں سے اٹھا لیا، ہماری بوسیدگی اور خستہ حالی کی پرواہ کیے بغیر۔ اسی محبت سے تم ہمیں اپنے گھر لے گئیں۔ تب سے ہم انتظار میں ہیں کہ تم کب دیکھو گی ہماری طرف؟
!جب نارمل ڈلیوری میں مقعد پھٹ جاتا ہے
سن کر کانوں سے دھواں نکلنے لگا، اوہ خدایا جن باتوں کی ابھی تک سمجھ نہیں آ رہی تھی وہ یک دم مجسم ہو کر سامنے کھڑی ہو گئیں۔ ویجائنل ڈلیوری میں مقعد کو پہنچنے والے نقصان پہ سلطان کا پہلا ریسرچ پیپر 1993 میں چھپا اور ہماری ویجائنل ڈلیوری بھی اسی برس ہوئی۔ ہائے ٹوٹی کہاں کمند۔ سلطان نے پچھلے تیس برس میں مقعد اور ویجائنل ڈلیوری پر سو سے اوپر ریسرچ پیپرز لکھ ڈالے ہیں، کتابیں چھپ چکی ہے، سی ڈی دستیاب ہے، دنیا بھر سے ٹرینیز ان کی ورکشاپ اٹینڈ کرتے ہیں غرض سلطان مقعد کو پہنچنے والے نقصان پہ بات کرنے کی اتھارٹی ہیں۔
صلاح الد ین! یہ کربلا ہے
ہاتھ میں تسبیح، زبان پہ ریاست مدینہ کی مثالیں، اقتدار کی کرسی پہ براجمان اور تجاہل عارفانہ۔ بے خبری سی بےخبری کہ آخر پولیس کے شعبے میں کچھ بہتری کیوں نہیں آئی ابھی تک۔ کیا عمدہ مذاق ہے ہم سے بھی اور اپنے آپ سے بھی
اگرصفیہ اور زبیدہ، رینا اور روینا بن جائیں
عورت ہوں، گائناکولوجسٹ ہوں پر یہ معلوم نہیں کہ بارہ اور چودہ سال جو ابھی بچپن اور لڑکپن کا دور ہے، جو گڑیوں سے کھیلنے کی لا ابالی سی عمر ہے جہاں معمولی باتوں کی سمجھ نہیں ہوتی، جہاں ابھی اپنی پہچان نہیں ہوتی، جہاں زندگی کیا ہے، کیوں ہے، کیسے ہے، کا فہم نہیں ہوتا۔ بلوغت کے مسائل، جسمانی تبدیلوں اور بدلتے ہارمونز کا اندازہ نہیں ہوتا۔ وہاں کیسے، کس طرح ان بچیوں نے شعور کی منزلیں طے کر لیں کہ گھر سے نکلیں، مذہب کے ساتھ ساتھ سب کچھ چھوڑنے کا فیصلہ کیا، شادی رچائی اور اب مسرور و شاداں بیٹھی ہیں۔
بچے کے گرد پانی کم یا زیادہ؟ تشخیص کیا ہے
ہمیں ایسا لگا کہ بچے کے گرد کم پانی والے مضمون نے آپ خواتین و حضرات کو کافی پریشان کیا ہے۔ اکثریت سمجھ نہیں پا رہی کہ حاملہ عورتوں کو ڈرپ لگانے کے پیچھے پیسے کمانے کے سوا کچھ حقیقت نہیں۔ چلیے بات شروع کرتے ہیں پانی سے جو آپ پیتے ہیں۔ منہ کے راستے معدے اور انتڑیوں سے ہوتا ہوا یہ پانی جذب ہو کر خون کی نالیوں میں داخل ہو جاتا ہے۔ یاد رکھیں کہ جسم میں پانی کی کمی، اصل میں خون کی نالیوں میں خون کی کمی ہوتی ہے ( خون کے اندر دو چیزیں ہوتی ہیں، سرخ جرثومے اور پانی ) ۔ پانی کی کمی کا مطلب خون میں موجود پلازما یا پانی ہے۔ خون پورے جسم میں گردش کرتا ہے۔ طاقت والی چیزیں سارے اعضا کو پہنچاتا ہے اور ان اعضا میں جو نقصان دہ مادے پیدا ہو رہے ہوتے ہیں، انہیں اکٹھا کرتا ہے۔
نہ جانے، کوئی نہ جانے؟
ساتھ کھڑی نرس اگر پشپا ہو تو راجیش کھنہ کی یاد تو آئے گی نا۔ جب وہ اپنی ہیروئن کو انتہائی رومانوی انداز اور گہری آواز میں مخاطب کرتے ہوئے کہتا پشپا، تو ہال میں بیٹھی فلم دیکھنے والی سب پشپاؤں کا دل تو دھڑکنا بھول جاتا ہو گانا۔ یہی سوچ کر دل لگی پر من اتر آتا ہے، آواز کو گہری بناتے ہوئے کہتی ہوں، پشپا ذرا قینچی تو پکڑانا جس سے وہ بے اختیار شرما جاتی ہے، جانتے ہوئے بھی کہ وہ کہیں نہیں ہے یہ اس کی آواز کی پرچھائیں ہے۔