Works as senior consultant Gynecologists at MOH , Oman .
Before she served in Pakistan rural and urban areas for 18 years .
She has published 6 books .
She writes about social issues on Hum sub , Dawn and DW .
She writes poetry in Punjabi and gets published in Puncham Punjabi magazine .
Her literary Critique is published in Swera.
Similar Posts
!اونچی ذات کی عورت
کیسے بنیں ذاتیں اور کس نے بنائیں؟ آدم و حوا کی اولاد جب زمین پہ پھیلی، برادریاں اور نظام بنے، طاقت، اختیار اور ملکیت کے معنی سمجھ میں آئے تو کچھ تو چاہیے تھا نا کنٹرول کے لیے۔ چاہے ایک قبیلہ مسلط ہوتا دوسرے پہ، ایک گروہ زیر کرتا کئی گروہوں کو، اونچی ذات نچلے درجے کی ذاتوں کو اور شاہی خاندان راج کرتا کمی کمینوں پہ۔
فرصت کا جن اور نجی ہسپتال میں ملازمت
میاں صاحب جونہی گھر آئے، ہم نے لہک کر بتایا کہ ایک نوکری ڈھونڈھ نکالی ہم نے۔ اتنی جلدی کاہے کی، کچھ عرصہ گھر بیٹھ کر آرام کرو۔ دیکھو ہاؤس جاب کے فوراً بعد تمہاری شادی ہو گئی۔ ساڑھے پانچ برس کی پڑھائی اور ایک سال ہاؤس جاب، یہ ہوئے ساڑھے چھ سال تو اب کچھ عرصہ تو گھر میں رہو۔ حمل بھی ہے۔
کیا نکلا ویجائنل ڈلیوری کے اٹھارہ برس بعد
بے ہوشی سے پہلے ہم ضرور کہتے ہیں لو جی ہم جا رہے ہیں۔ پھر ملیں گے۔ رب راکھا۔ ( ہو سکتا ہے پچھلے جنم میں ہم ٹرک ڈرائیور رہے ہوں ) ۔ خیر اس دن بھی ان ڈائیلاگز کے بعد رات اندھیری ہو گئی اور بتیاں بجھ گئیں۔
ہوش آیا تو ہم ہسپتال کے کمرے میں بستر پر دراز تھے۔ آپریشن کی تکلیف تھی لیکن وہ تو ہونی ہی تھی۔ دوسرے دن سر راؤنڈ پر آئے تو کافی سیریس نظر آئے۔ اس دن معمول سے کچھ زیادہ بات کی۔
عید قربان – سنت خلیل اللہ یا جنت میٹرو سروس
عید الضحی کے سلسلے میں دوستوں کی محفل تھی۔ جہاں ذکر تھا وطن عزیز میں عوام کے جوش وخروش کا اور قربانی کے لئے خریدے جانے والے جانوروں کا جن کی قیمت لاکھوں میں ادا کی جا رہی تھی۔ ہم یہ سب سن کر بہت حیران تھے کہ قربانی کا تصور تو بہت علامتی ہے اور بنیادی طور پہ خلیل اللہ کی اپنی اولاد سے محبت اور خالق کی اطاعت کا مظہر ہے۔
نیا پاکستان- چلے ہوئے کارتوس اور دھوپ میں رکھی بندوق
بہت برسوں سے ہم بیرون ملک رہنے والوں کو لگتا تھا کہ قیادت اور حواریوں میں جو فہم و فراست اور شعور کی کمی ہے، اس کی وجہ انہی پرانے کھلاڑیوں کا بار بار سٹیج پہ آنا ہے، نئے ڈرامے کے ساتھ۔ اور یہ پٹی ہمیں پڑھائی تھی اس لیڈر نے جس کی وطن دوستی اور وفاداری پہ ہمیں کوئی شبہ نہیں تھا۔
آج سترہ اگست ہے۔۔ نئے گھر میں پہلی بار
بچپن سے ہی ہمارے گھر میں سترہ اگست بہت اہم رہا۔ پہلے ہم سب چودہ اگست کی تیاریوں میں بڑھ چڑھ کے حصہ لیتے اور اس کے فوراً بعد ہماری پراسرار سرگرمیاں شروع ہو جاتیں۔ سب بہن بھائی سر جوڑ کے بیٹھے ہوتے، سرگوشیوں میں گفتگو ہوتی، کون کیا کرے گا؟ کا فیصلہ ہو رہا ہوتا۔