Works as senior consultant Gynecologists at MOH , Oman .
Before she served in Pakistan rural and urban areas for 18 years .
She has published 6 books .
She writes about social issues on Hum sub , Dawn and DW .
She writes poetry in Punjabi and gets published in Puncham Punjabi magazine .
Her literary Critique is published in Swera.
Similar Posts
بچے کے گرد پانی کم یا زیادہ؟ تشخیص کیا ہے
ہمیں ایسا لگا کہ بچے کے گرد کم پانی والے مضمون نے آپ خواتین و حضرات کو کافی پریشان کیا ہے۔ اکثریت سمجھ نہیں پا رہی کہ حاملہ عورتوں کو ڈرپ لگانے کے پیچھے پیسے کمانے کے سوا کچھ حقیقت نہیں۔ چلیے بات شروع کرتے ہیں پانی سے جو آپ پیتے ہیں۔ منہ کے راستے معدے اور انتڑیوں سے ہوتا ہوا یہ پانی جذب ہو کر خون کی نالیوں میں داخل ہو جاتا ہے۔ یاد رکھیں کہ جسم میں پانی کی کمی، اصل میں خون کی نالیوں میں خون کی کمی ہوتی ہے ( خون کے اندر دو چیزیں ہوتی ہیں، سرخ جرثومے اور پانی ) ۔ پانی کی کمی کا مطلب خون میں موجود پلازما یا پانی ہے۔ خون پورے جسم میں گردش کرتا ہے۔ طاقت والی چیزیں سارے اعضا کو پہنچاتا ہے اور ان اعضا میں جو نقصان دہ مادے پیدا ہو رہے ہوتے ہیں، انہیں اکٹھا کرتا ہے۔
مسز خان کو فلور کراسنگ پر مبارک باد
میڈیا پہ بیٹھ کے چیختی آواز میں نصیحتیں کرنا بہت آسان ہے۔ زندگی کی تلخ حقیقتوں کو دیکھنا اور ان کے لئے آواز اٹھانا صرف احساس اور درد مند لوگوں کا خاصہ ہے اور معلوم یہ ہوتا ہے کہ مسز خان نے زندگی کو اپنے چھپر کھٹ کی اوٹ سے دیکھا ہے، گھونگھٹ کے پلو سے جھانکا ہے، انہیں جنوبی ایشیا میں بسنے والی عورت کی اس زندگی کا براہ راست تجربہ نہیں جس میں عورت صرف چکی کے دو پاٹوں میں نہیں پستی بلکہ سل پر رگڑ کھاتے بٹے تلے مسلسل مسلی بھی جاتی ہے۔
اگست کی آسودہ دھوپ میں اوائل بہار کی چوتھائی صدی پرانی تصویر
مسافروں سے بھری ٹرین شام کے ملجگے اندھیرے میں دوڑتی جا رہی تھی، چھکا چھک، چھکا چھک
مرد، عورتیں، بچے، نوعمر لڑکے لڑکیاں، پھیری والے، گداگر، ٹکٹ چیکر کچھ منزل کے اشتیاق میں کھلے ہوئے، کچھ سفر کی تھکان کی اکتاہٹ لیے ہوئے، کچھ کتاب میں گم اور کچھ باہر دوڑتے ہوئے ہرے بھرے کھیتوں کی تراوٹ دل میں اتارتے ہوئے۔
ہم جنتی لوگ ہیں
ہماری بیٹی ایک محفل کا احوال سنا رہی تھی جہاں مختلف قومیتوں، مختلف مذاہب کے لوگ موجود تھے۔ کسی بات کی بحث کے دوران ایک نے میری بیٹی سے مخاطب ہو کے کہا، ہمیں معلوم ہے کہ تم مسلمان مذہبی احساس برتری کے مارے لوگ ہو اور ہمارے بارے میں کیا سوچتے ہو کہ ہم تو سیدھا جہنم کا مال ہیں، چاہے ہم جتنے چاہیں نیکی کے کام کر لیں، ہمارا ٹھکانا جہنم ہی ہو گا اور جنت تو تخلیق ہی تم لوگوں کے لئے ہوئی ہے اور برے سے برا بندہ بھی جنت میں جائے گا کہ بلآخر معاف کر دیا جائے گا۔ ہماری بیٹی کے پاس اس بات کا کوئی جواب نہ تھا۔ اور شاید ہمارے پاس بھی نہیں ہے۔
!میں کیوں زندہ رہوں؟ بائیس سالہ زچہ کا سوال
لاہور جنرل ہسپتال میں ایک بائیس برس کی لڑکی نے تیسری منزل سے نیچے چھلانگ لگا دی کہ اس کے ہاں تیسری بچی کی ولادت ہوئی ہے۔ بائیس برس اور تیسری بچی۔ سوچیے کس عمر میں شادی ہوئی ہو گی؟ سولہ یا سترہ؟ بلوغت کا عرصہ ختم ہونے سے پہلے؟ زندگی کو برتنا سیکھنے سے پہلے۔ اٹھارہ میں ماں بنا دیا ہو گا شوہر نے۔ وہ جس کی اپنی ہڑک ختم نہیں ہوئی ماں کی گود کی گرمی میں منہ چھپانے کی، اسے اپنی گود میں ایک اپنے جیسی کو چھپانا پڑا ہو گا۔ زندگی یوں خراج لیتی ہے لڑکیوں سے۔ انیس بیس میں گود میں ایک اور بچی اور اب بائیس عمر میں تیسری بچی۔ اور اس کے ساتھ ہی ایک طوفان۔
!چھلا ہویا ویری
وہ خواتین جن کی بچے دانی کم عمری میں باہر نکل آتی ہے اور انہیں ابھی بچے پیدا کرنے ہوتے ہیں ان کی ویجائنا کے اندر ایک ربر کا بنا چھلا ڈالا جاتا ہے جسے رنگ پیسری Ring pessary کہتے ہیں۔ یہ چھلا گرتی ہوئی بچہ دانی اور ویجائنا کی دیواروں کو سہارا دیتا ہے۔ چھلا ایک عارضی علاج ہے اور اس دورانیے میں خاتون کو وقت دیا جاتا ہے کہ وہ اپنا خاندان مکمل کر سکیں۔