Works as senior consultant Gynecologists at MOH , Oman .
Before she served in Pakistan rural and urban areas for 18 years .
She has published 6 books .
She writes about social issues on Hum sub , Dawn and DW .
She writes poetry in Punjabi and gets published in Puncham Punjabi magazine .
Her literary Critique is published in Swera.
Similar Posts
!پروفیسر لبنی اعجاز کی مسیحائی
واہ بھئی، ہماری دوست پروفیسر لبنی اعجاز موجود ہیں یہاں تو۔ 2003 کا وہ زمانہ یاد آ گیا جب وہ پروفیسر اسلم کے ساتھ اسسٹنٹ پروفیسر تھیں اور ہم سینئیر رجسٹرار۔ وہ باتیں سننے کی شوقین، ہم باتیں بگھارنے کے۔ نت نئے لباس ان کا بھی شوق، ہمارا بھی، وہ بھی دو بیٹیوں کی ماں، ہم بھی۔ وہ بھی فاطمہ جناح میڈیکل کالج کا چراغ، ہم بھی۔ مشہور گائناکالوجسٹ پروفیسر فخر النسا کی بھتیجی۔ یہاں ہم مار کھا گئے کہ اکلوتی پھوپھی ذہین تو بہت تھیں مگر سادات کی بیٹیوں کے لیے نام لکھ لینا ہی کافی تھا۔
!زچگی کی دوسری سٹیج۔ دھوکا ہوا
مریضہ کا پہلا حمل، دوسرے مہینے سے ہسپتال آنا شروع کیا۔ ہر مہینے باقاعدگی سے چیک کروایا۔ کہیں کچھ بھی غلط نہیں تھا۔ ڈاکٹر تسلی دیتے رہے۔ نو ماہ گزرے۔ تاریخ کے قریب پہنچ کر درد زہ شروع ہوئے۔ وقت ضائع نہیں کیا، فوراً ہسپتال پہنچے۔ سب کو بہت تشویش تھی لیکن ڈاکٹر نے تسلی دی کہ سب ٹھیک ہے۔ درد برداشت کی آٹھ گھنٹے تک، آخر بچے دانی کا منہ پورا کھل گیا۔ پھر نرس نے بتایا کہ زور لگاؤ۔ ہر درد کے ساتھ پورا زور لگایا، ہلکان ہو گئی۔ تین گھنٹے گزر گئے۔ ڈاکٹر نے کہا کہ بچے کو اوزار لگا کر نکالنا پڑے گا۔ اوزار لگا کر کھینچا، ایک بار، دو بار۔ کچھ بھی نہیں ہوا اور آخرکار آپریشن تھیٹر لے جا کر سیزیرین کر دیا۔
کپتان کا بت ٹوٹ گیا
ہمیں وہ دن بھی یاد ہیں جب ہم کالج کی کلاسوں سے بھاگ کے کپتان کا میچ دیکھنے قذافی سٹیڈیم جاتے تھے۔ ہر لڑکی یوں بنتی سنورتی، جیسے کپتان کھیلنے نہیں، بر چننے آ رہا ہے۔ وہ جب باؤلنگ کروانے کے لیے لمبا سٹارٹ لیتا، لوگوں کے دل کی دھڑکن رک رک جاتی۔ ایسا معلوم ہوتا تھا لوگ کرکٹ نہیں، کپتان دیکھنے جاتے تھے۔
اکیسویں صدی کی تعلیم یافتہ بھیڑ بکریاں اور شرم حیا سکھانے والے
ہمار ے نزدیک وہ بہت زیادہ مبارک کے مستحق ہیں کہ معاشرے میں ایک نئئے ٹرینڈ کے بانی ہیں اور وہ کام جو ضیا الحق کی سمجھ میں نہ آیا کہ وہ صرف میڈیا کی عورتوں کے ساتھ محدود رہے وہ آج ان کے پیروکاروں نے کر دکھایا۔
ایک اور لحاظ سے بھی وہ قابل تحسین ہیں کہ انہوں نے بچارے کم عقل، اور نا سمجھ ماں باپ کو گائیڈ کیا ہے جو غم روزگار میں الجھ کے اپنی بیٹیوں کو اعلی تعلیم یافتہ بنانے کا خواب دیکھ کر، یونی ورسٹی تو بھیج دیتے ہیں مگر ساتھی طالب علموں سے لے کر استادوں تک، کو اذیت میں مبتلا کر دیتے ہیں اسی لئے کسی بہت ہی ذہین اور فطین شخص نے اس کام کا بیڑا اٹھایا اور ماں باپ کو آئینہ بھی دکھایا گیا اور تنبیہ بھی۔
حدیقہ کیانی نے زندگی کو برسوں میں ناپنا نہیں سیکھا
حدیقہ کو ہم اس کے بچپن کے ان دنوں سے جانتے ہیں جب وہ اپنی بڑی بہن عارفہ اور بھائی عرفان کے ساتھ لیاقت میموریل ہال راولپنڈی میں موسیقی کے مقابلوں میں حصہ لیا کرتی تھیں۔ ہم تقریری مقابلوں کے شیر ہوا کرتے تھے۔ ان دنوں بھی ان کی آواز کا سوز نشاندہی کرتا تھا کہ ان کی منزل بہت آگے ہے۔ ان کا دوسرا پڑاؤ لاہور ٹی وی تھا اور پھر اتفاق دیکھیے کہ ہم اس پروگرام کے میزبان تھے۔ حدیقہ نے زینہ بہ زینہ شہرت کی کامیابیاں سمیٹیں اور آج اس کے دامن میں اتنا کچھ ہے کہ اسے کسی بھی نام سے پکارا جائے، گلاب گلاب ہی رہے گا۔
!آتشک اور سوزاک کا علاج مکمل رازداری سے
پوشیدہ بیماریوں کا کامیاب علاج، سو برس پرانا قدیمی نسخہ۔ سندربن اور ہما لیہ سے لائی گئی جڑی بوٹیاں۔ مکمل رازداری۔ آتشک اور سوزاک کے پرانے مریض ایک بار ضرور آزمائیں