Works as senior consultant Gynecologists at MOH , Oman .
Before she served in Pakistan rural and urban areas for 18 years .
She has published 6 books .
She writes about social issues on Hum sub , Dawn and DW .
She writes poetry in Punjabi and gets published in Puncham Punjabi magazine .
Her literary Critique is published in Swera.
Similar Posts
ڈھیروں بچے پیدا کرنے کے سائیڈ ایفیکٹس
زیادہ بچے پیدا کرنے کے سوال پر بہت سے لوگ اچھل کر کہتے ہیں، کیوں نہ کریں زیادہ بچے پیدا؟ گھر میں زیادہ بچے…
آئی وی ایف ( ٹیسٹ ٹیوب بے بی ) کی کہانی؛ قسط اول
بھیا راجہ اور بھابھی رانی ایک مہینے بعد ہی آ پہنچے … دونوں کا منہ کچھ لٹکا ہوا۔ کیا ہوا؟ ہم نے ہنس کر…
ماں یا ہومر کی کیمارہ ؟
“I lead”: she was of divine stock not of men, in the fore part a lion, in the hinder a serpent, and in the midst a goat, breathing forth in terrible wise the might of blazing fire.
جب ماہواری پچھل پیری بن جاتی ہے
میری دوست کا لندن میں آپریشن ہو رہا تھا۔ وہ دو بچوں کی ماں اور عرصہ دراز سے پیٹ میں درد کی وجہ سے بے حال رہتی تھی۔ ماہواری کے ساتھ ہونے والا درد روز مرہ کے معمولات کو مشکل بنانے کے ساتھ زندگی کے رنگ بھی پھیکے بنا چکا تھا۔ کوئی انجیکشن اور کوئی گولی ایسی نہ تھی جو کچھ گھڑیاں سکون سے گزرنے دیتیں۔
ماہواری اور ٹرنر سنڈروم : زندگی کی نمو کا سوال
ماہواری نہ آنے کی وجوہات میں سب سے بڑی وجہ کروموسومز سے جڑی ہے۔ کروموسومز ہر انسان کی جنیاتی کوڈنگ جو فیصلہ کرتی ہے کہ جنم لینے والے کی آنکھیں بھوری ہوں گی یا نیلی، شکل ننھیال پہ جائے گی یا ددھیال پہ، قدوقامت چچا پہ ہو گی یا ماموں پہ، حتی کہ عادات کا سرا بھی کسی ایسے پڑدادا یا پڑنانا سے جڑ سکتا ہے جن کی شکل تو دور کی بات ہے، نام تک نہ کا علم نہ ہو۔
ہر حمل ایک پل صراط ہے جس پر چلتی عورت ہر قدم پر ڈگمگاتی ہے
ہانپتی کانپتی، قدرے فربہ، معصوم چہرے پر ہوائیاں اور ساتھ میں مرنجاں مرنج صاحب میں بہت پریشان ہوں، مرنا نہیں چاہتی میرے تین بچے…