زچگی کے لیے سیزیرین یا نارمل ڈیلیوری فیصلہ کس کا؟
| |

زچگی کے لیے سیزیرین یا نارمل ڈیلیوری: فیصلہ کس کا؟

دیکھیے آپ اپنی اماں کو سمجھائیے۔ بچے کی ماں یہ عورت ہے، زچگی کا عمل اپنے جسم پر یہی عورت بھگتے گی، بچے کی وجہ سے جو نقصان ہو گا، چاہے نارمل ہو یا سیزیرین، درد سے اسے ہی گزرنا ہو گا، سو جس کا جسم ہے وہی فیصلہ کرے۔

نہ جانے، کوئی نہ جانے؟
|

نہ جانے، کوئی نہ جانے؟

ساتھ کھڑی نرس اگر پشپا ہو تو راجیش کھنہ کی یاد تو آئے گی نا۔ جب وہ اپنی ہیروئن کو انتہائی رومانوی انداز اور گہری آواز میں مخاطب کرتے ہوئے کہتا پشپا، تو ہال میں بیٹھی فلم دیکھنے والی سب پشپاؤں کا دل تو دھڑکنا بھول جاتا ہو گانا۔ یہی سوچ کر دل لگی پر من اتر آتا ہے، آواز کو گہری بناتے ہوئے کہتی ہوں، پشپا ذرا قینچی تو پکڑانا جس سے وہ بے اختیار شرما جاتی ہے، جانتے ہوئے بھی کہ وہ کہیں نہیں ہے یہ اس کی آواز کی پرچھائیں ہے۔

ہم ہم ہیں، آپ نہیں
|

!ہم ہم ہیں، آپ نہیں- اولاد کا وہ ڈائیلاگ جس نے ماں کی آنکھیں کھول دیں

سمجھ لیجیے کہ کبھی کبھار ایسا ہوتا ہے کہ بچہ اپنے گن استعمال نہیں کر پاتا، اپنے آپ کو دریافت کرنے میں پیچھے رہ جاتا ہے۔ اسے جس راہ پر چلایا جا رہا ہوتا ہے وہ راہ اس کے لیے نہیں بنا ہوتا بلکہ وہ تو کسی اور منزل کا مسافر ہوتا ہے۔ امتیازی نمبر نہ لینے کو ناکامی سے تعبیر کرنے والوں کا ذہن شاید اس جوہڑ کی مانند ہوتا ہے جو تازہ پانی کی خوشبو سمجھ ہی نہیں پاتا۔

چھاتی کا سرطان کیا ہے اور اس سے بچنا کیا ممکن ہے؟
|

چھاتی کا سرطان کیا ہے اور اس سے بچنا کیا ممکن ہے؟

چھاتی کے سرطان کی شرح عورتوں میں پائے جانے والے تمام سرطانوں میں سب سے بلند ہے اور اس کا تناسب پچیس فیصد تک پایا گیا ہے۔ یہاں ایک اور بات سمجھ لیجیے کہ چھاتی کا سرطان مردوں میں بھی پایا جاسکتا ہے اگرچہ اس کی شرح تناسب عورتوں کے مقابلے میں بہت کم ہے۔

دائی کی سلائی
|

دائی کی سلائی

تارڑ صاحب سے دائی کا لقب تو عطا ہوا ہی تھا اب ایک اور صاحب علم نے ٹیکنیشن کا اعزاز تھما دیا ہے۔ مانا بھئی مانا کہ گائنی سرجری تکنیکی کھیل ہے لیکن جنت مکانی پروفیسر عطا اللہ خان کہا کرتے تھے کہ سیزیرین کرنا کون سا مشکل کام ہے، یہ تو بندر بھی سیکھ جائے گا لیکن سیزیرین کب کرنا ہے، کب نہیں اور سیزیرین کے بیچ ہوئی پیچیدگی کو کیسے سنبھالنا ہے، یہ ہر کوئی نہیں سیکھ سکتا۔

کامیو کی تشخیص اور سوئم کا پلاؤ!
|

!کامیو کی تشخیص اور سوئم کا پلاؤ

وبا سے اجل کو گلے لگانے والوں کے اعداد و شمار کہاں گنے جا سکتے ہیں۔ بے شمار لوگوں کو جدائی کے ناگ نے ڈس لیا اور اب بھی اس کی پھنکار تھمی نہیں۔ ہر دوسرے روز کسی نہ کسی کے رخصت ہونے کی خبر ملتی ہے، ایسے بے شمار احباب کے نوحے دیکھنے اور سننے کو ملتے ہیں جن کے ہاتھ سے اپنے پیاروں کا ہاتھ بھرے میلے میں چھوٹ گیا۔

سیلاب زدہ عورتوں کی گونگی، بہری، اندھی اور غریب ماہواری!
| |

!سیلاب زدہ عورتوں کی گونگی، بہری، اندھی اور غریب ماہواری

موئی ماہواری تو نہیں سمجھتی نا کہ اسے ایسی عورت پر رحم کھانا ہے جس کے لیے پیٹ کی بھوک مٹانا ہی زندگی ہے۔ اگر اسے سمجھ ہوتی تو شاید کانوں کو ہاتھ لگاتے ہوئے کہتی، ان غریبوں کی زندگی کو مزید عذاب میں مبتلا کیوں کروں، 7 دن کیا بہنا، ایک دن ہی کافی اور وہ بھی چند قطرے ثبوت کے لیے کہ ہاں بھئی عورت کا نظام چالو ہے۔ لیکن لگتا ہے کہ ماہواری اندھی، گونگی اور بہری ہے۔