چھلا ہویا ویری

!چھلا ہویا ویری

وہ خواتین جن کی بچے دانی کم عمری میں باہر نکل آتی ہے اور انہیں ابھی بچے پیدا کرنے ہوتے ہیں ان کی ویجائنا کے اندر ایک ربر کا بنا چھلا ڈالا جاتا ہے جسے رنگ پیسری Ring pessary کہتے ہیں۔ یہ چھلا گرتی ہوئی بچہ دانی اور ویجائنا کی دیواروں کو سہارا دیتا ہے۔ چھلا ایک عارضی علاج ہے اور اس دورانیے میں خاتون کو وقت دیا جاتا ہے کہ وہ اپنا خاندان مکمل کر سکیں۔

موٹاپا، ماہواری، اور پولی سسٹک اوریز کا کھیل!

!موٹاپا، ماہواری، اور پولی سسٹک اوریز کا کھیل

سو یاد رکھیے کہ اصل موذی موٹاپا ہے۔ جہاں وزن بڑھا، چربی جمع ہوئی، ہارمونز کا توازن بگڑا، اووریز پولی سسٹک ہوئیں، ماہواری کا نظام تلپٹ ہو گیا، منہ پہ مہاسے اور بالوں کی بھرمار ہو گئی، شوگر اور بلڈ پریشر بڑھنے لگا، ہڈیاں اور جوڑ متاثر ہونے لگے، بانجھ پن بھی ساتھی بن گیا۔

پری اکلیمپسیا - حاملہ خواتین کے لیے ڈراؤنا خواب
|

پری اکلیمپسیا – حاملہ خواتین کے لیے ڈراؤنا خواب

لیکن بات اتنی بھی آسان نہیں۔ پری اکلیمپسیا میں کچھ ایسے مادے جسم میں خارج ہوتے ہیں جو حاملہ عورت کے تمام اعضا کو متاثر کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر دماغ کو برین ہیمرج کا خطرہ ہوتا ہے تو آنکھ کی بینائی بھی جا سکتی ہے۔ اسی طرح پھیپھڑوں میں پانی بھر جانا، ہارٹ فیل ہوجانا، جگر میں انزائمز بہت زیادہ بڑھ جانا گردوں کا فیل ہوجانا، خون میں پلیٹلیٹس کم ہوجانا، بچے کی نشوونما کم ہونا اور پیٹ میں ہی مر جانا یا آنول کا بچے کی پیدائش سے پہلے ہی پھٹ جانا اور خون خارج ہونے جیسے خطرات بھی لاحق رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ مزید پیچیدگیوں میں ہیلپ سنڈروم اور مرگی جیسے دورے (Eclampsia) بھی شامل ہوسکتے ہیں۔

اکلیمپسیا جو حاملہ عورت کو موت کے منہ میں بھی لے جاسکتا ہے
|

اکلیمپسیا جو حاملہ عورت کو موت کے منہ میں بھی لے جاسکتا ہے

یہ گنگارام اسپتال کا لیبر روم تھا۔ ہم فائنل ائر میں پڑھتے تھے اور گائنی ڈیوٹی پر معمور تھے۔ ہمارے ساتھ پڑھنے والی زیادہ تر لڑکیوں کو نہ تو گاؤں کی زندگی کا علم تھا اور نہ ہی گاؤں کے آس پاس بنے قصبات کی مشکلات کا اندازہ تھا۔ اتفاق سے ہم گاؤں اور قصبات کی حالت سے نہ صرف واقف تھے بلکہ شاید ان سب مشکلات کو سمجھتے بھی تھے۔ امی ابا کا گاؤں سے تعلق رکھنا اور گاؤں والوں کا علاج کے لیے شہر کے اسپتال پہنچنا حافظے میں محفوظ تھا۔

!اے زمانے والو، میں ہوں تاڑو ماڑو

!اے زمانے والو، میں ہوں تاڑو ماڑو

ایسے لوگوں کی زبان کو کیوں نہ روکا جائے جو کسی بھی لڑکی کو دیکھ کر بے قابو ہوتے ہوئے اپنی فرسٹریشن انڈیل کر سمجھتے ہیں کہ بس ہم تو شغل کر رہے تھے۔ وہ ہنسی مذاق جو عورتوں سے زندگی کے ہر پل کا خراج لیتا ہے۔ بھانجی نے سنجیدگی سے تفصیلاً جواب دیا۔

!نیلے والی تیری، پیلے والی میری

!نیلے والی تیری، پیلے والی میری

آئیے ایک کھیل کھیلتے ہیں۔ پہلے سے بتا دیں آپ کو کہ ہے تو کھیل مگر کچھ سیریس ہے۔ چھیڑ چھاڑ ہو گی آپ کے اندرونی نظام سے۔ ڈر تو نہیں گئے؟

آپ کو ایک نام لکھنا ہے۔ نہیں بھئی وہ نام نہیں جس سے آپ زیرلب مسکرا اٹھیں اور کہیں ارے یہ کون سا مشکل ہے؟

ایشوریا رائے جیسی یا دیدار جیسی؟

ایشوریا رائے جیسی یا دیدار جیسی؟

جان لیجیے کہ ہر عورت۔ جی ہر عورت چاہے وہ سات پردوں میں لپٹی ہو یا سٹیج پہ کھڑی ہو، اس کے پاس نہ صرف دماغ ہے بلکہ سوچنے سمجھنے کی صلاحیت بھی۔ مگر مرد برسوں ساتھ رہنے کے بعد بھی اس عورت کے اندر جھانک نہیں سکتا۔ بے چارہ یہ سمجھتا ہے کہ یہ عورت اس لیے باکردار نظر آ رہی ہے کہ چادر میں لپٹی لپٹائی، منہ میں زبان نہ کوئی تیزی نہ طراری۔ باہر نکلنے کی اجازت جو نہیں دی گئی۔ وہ جان ہی نہیں سکتا کہ اس عورت کے اندر کیا کچھ آباد ہے؟ محشر یا گلزار؟

ماں کی زندگی بچائیں یا بچے کی؟
|

ماں کی زندگی بچائیں یا بچے کی؟

دیکھو اس میں وقت قیمتی ہے۔ ماں کے جسم کے اندر خطرناک بیماری ہے جس کا واحد حل یہی ہے کہ بچے کو اس کے جسم سے نکال لیا جائے۔ بچے کے نکلتے ہی ہیلپ سنڈروم اپنے آپ ہی ختم ہونا شروع ہو جائے گا اور ماں صحت یابی کی طرف گامزن ہو جائے گی۔ سو کرنا یہ ہے کہ حساب لگاؤ جلد از جلد کیسے بچہ ڈیلیور کروا سکتے ہو؟ اگر درد نہیں تو مصنوعی درد شروع کروانے میں بہت دیر لگ سکتی ہے۔ سو ماں کی زندگی بچانے کے لیے ضروری ہے کہ بچہ پیدا کروا لیا جائے ۔

!پروفیسر شیر علی - بہت سستے چھوٹ گئے آپ

!پروفیسر شیر علی – بہت سستے چھوٹ گئے آپ

نہ جانے کس نے آپ پر رحم کھایا ہے اور محض کاغذ کے ٹکڑے پہ ایک دستخط کر کے آپ کی جاں بخشی ہو گئی۔ کیوں نہ آپ کو مبارکباد دوں اور خدا کا شکر ادا کرنے کے لیے کہوں اور ہدیے کے طور پر اپنے آنسو بھی پیش کروں۔

مجھے ماہواری چاہیے
|

مجھے ماہواری چاہیے

ڈاکٹر صاحب، بہت برسوں سے ماہواری کی مصیبت جھیل رہی تھی۔ کبھی خون اتنا زیادہ آتا تھا کہ کپڑے بھیگ جاتے تھے، کبھی سارا مہینہ داغ لگتا رہتا تھا، کبھی ماہواری کے درد سے بے حال ہوتی تھی تو کبھی ماہواری آنے سے پہلے جسم کا تناؤ۔ برسوں ان مسائل میں گھری رہی۔ ایک ہی امید تھی کہ ماہواری کے ختم ہونے کا وقت آئے گا تو جان سہل ہو گی۔ خدا خدا کر کے وہ وقت آیا، میں نے شکر ادا کیا۔ لیکن یہ خوشی چار دن سے زیادہ نہ چلی۔ یہاں تو ایک اور ہی عذاب شروع ہو گیا وہ روہانسی ہو رہی تھیں۔