!چنی، چھاتی اور کینسر

!چنی، چھاتی اور کینسر

گھر کی ہر بڑی بوڑھی دن رات چھوٹی بچیوں کی تاک میں۔ یہ لڑکی چنی کیوں نہیں اوڑھ رہی؟ چنی اپنی جگہ سے کھسک کیوں رہی ہے؟ چنی کے عقب سے کچھ نظر تو نہیں آ رہا؟ چنی لینے والی محتاط کیوں نہیں؟ کھیلتے ہوئے چنی کیوں اتار کر رکھ دی؟ ضرورت ہی کیا ہے یوں کدکڑے لگانے کی؟

دائی کی سلائی
|

دائی کی سلائی

تارڑ صاحب سے دائی کا لقب تو عطا ہوا ہی تھا اب ایک اور صاحب علم نے ٹیکنیشن کا اعزاز تھما دیا ہے۔ مانا بھئی مانا کہ گائنی سرجری تکنیکی کھیل ہے لیکن جنت مکانی پروفیسر عطا اللہ خان کہا کرتے تھے کہ سیزیرین کرنا کون سا مشکل کام ہے، یہ تو بندر بھی سیکھ جائے گا لیکن سیزیرین کب کرنا ہے، کب نہیں اور سیزیرین کے بیچ ہوئی پیچیدگی کو کیسے سنبھالنا ہے، یہ ہر کوئی نہیں سیکھ سکتا۔

ایاز امیر صاحب، بات اتنی سادہ نہیں!

!ایاز امیر صاحب، بات اتنی سادہ نہیں

ایاز امیر نے اپنے کالم میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بہت سی باتیں لکھی ہیں۔ لوگ باگ ان کی اس جرات رندانہ کو سراہ رہے ہیں کہ انہوں نے بیٹے کی حرکتوں پہ پردہ ڈالنے کی کوشش نہیں کی۔

لیکن بات اتنی سادہ نہیں۔ قتل پہ افسوس اور اپنے صاحبزادے کے کرتوت لکھ کر وہ اپنی ذمہ داری سے علیحدہ نہیں ہو سکتے۔ وہ ذمہ داری جس کو نباہتے ہوئے بحیثیت باپ وہ سارہ سے ملے، نکاح کی تقریب میں دولہا کے ساتھ ساتھ رہے۔

بچہ ہے یا شادی چلانے کا انجن؟

بچہ ہے یا شادی چلانے کا انجن؟

جب تیسرے ماہ ہی ساس نے پوچھنا شروع کر دیا کچھ ہوا کہ نہیں؟ ہا ہائے پھر ماہواری آ گئی تو پھر کیا کرو گی؟ پانچ مہینے بعد ڈاکٹر کے کٹہرے میں لے جا کر پھینکیں گے تمہیں، ہزار قسم کے ٹیسٹ اور گولیاں۔ سات مہینے بعد بانجھ ہونے کا لیبل کہیں نہیں گیا۔ سال ختم نہیں ہو گا کہ ساس دوسری شادی کروانے چل پڑیں گی اپنے لاڈلے سپوت کی۔ وارث کی تلاش اور نہ جانے کیا کیا؟

فرصت کا جن اور نجی ہسپتال میں ملازمت

فرصت کا جن اور نجی ہسپتال میں ملازمت

میاں صاحب جونہی گھر آئے، ہم نے لہک کر بتایا کہ ایک نوکری ڈھونڈھ نکالی ہم نے۔ اتنی جلدی کاہے کی، کچھ عرصہ گھر بیٹھ کر آرام کرو۔ دیکھو ہاؤس جاب کے فوراً بعد تمہاری شادی ہو گئی۔ ساڑھے پانچ برس کی پڑھائی اور ایک سال ہاؤس جاب، یہ ہوئے ساڑھے چھ سال تو اب کچھ عرصہ تو گھر میں رہو۔ حمل بھی ہے۔

کامیو کی تشخیص اور سوئم کا پلاؤ!
|

!کامیو کی تشخیص اور سوئم کا پلاؤ

وبا سے اجل کو گلے لگانے والوں کے اعداد و شمار کہاں گنے جا سکتے ہیں۔ بے شمار لوگوں کو جدائی کے ناگ نے ڈس لیا اور اب بھی اس کی پھنکار تھمی نہیں۔ ہر دوسرے روز کسی نہ کسی کے رخصت ہونے کی خبر ملتی ہے، ایسے بے شمار احباب کے نوحے دیکھنے اور سننے کو ملتے ہیں جن کے ہاتھ سے اپنے پیاروں کا ہاتھ بھرے میلے میں چھوٹ گیا۔

کیا عورت ہی عورت کی دشمن ہے؟

کیا عورت ہی عورت کی دشمن ہے؟

عورت کی ازدواجی زندگی چودہ سے چوبیس برس کے بیچ شروع ہوتی ہے۔ ایک ایسی زندگی جس میں توقعات اور ذمہ داریوں کے بھاری بوجھ کے ساتھ حقوق سب سے کم۔ دونوں طرف کے خاندان اسے بار بار یہ یاددہانی کرواتے ہیں کہ اگر بسنا ہے تو اپنے حقوق کی بات کبھی نہ کرنا۔ ماں باپ واپسی کا دروازہ بند کر کے بھیجتے ہیں اور شوہر/ سسرال بات بات پہ اپنے گھر سے نکالنے کی دھمکی۔

پروفیسر لبنی اعجاز کی مسیحائی!

!پروفیسر لبنی اعجاز کی مسیحائی

واہ بھئی، ہماری دوست پروفیسر لبنی اعجاز موجود ہیں یہاں تو۔ 2003 کا وہ زمانہ یاد آ گیا جب وہ پروفیسر اسلم کے ساتھ اسسٹنٹ پروفیسر تھیں اور ہم سینئیر رجسٹرار۔ وہ باتیں سننے کی شوقین، ہم باتیں بگھارنے کے۔ نت نئے لباس ان کا بھی شوق، ہمارا بھی، وہ بھی دو بیٹیوں کی ماں، ہم بھی۔ وہ بھی فاطمہ جناح میڈیکل کالج کا چراغ، ہم بھی۔ مشہور گائناکالوجسٹ پروفیسر فخر النسا کی بھتیجی۔ یہاں ہم مار کھا گئے کہ اکلوتی پھوپھی ذہین تو بہت تھیں مگر سادات کی بیٹیوں کے لیے نام لکھ لینا ہی کافی تھا۔

منٹو کی شاداں اور اکیسویں صدی کی لڑکی!

!منٹو کی شاداں اور اکیسویں صدی کی لڑکی

عدالت ہمیشہ گواہ مانگتی ہے۔ مظلوم سے ظلم کا ثبوت۔ لائی ہوں گواہ بھی اور ثبوت بھی۔ جی جی ساتھ ہیں دونوں۔ دیکھنا پسند فرمائیں گے بندی کا کٹا پھٹا مضروب جسم۔ دس طویل برس، جنسی تشدد، پانچ برس کی بچی سے پندرہ برس کی لڑکی تک کا سفر۔