اگرصفیہ اور زبیدہ، رینا اور روینا بن جائیں
عورت ہوں، گائناکولوجسٹ ہوں پر یہ معلوم نہیں کہ بارہ اور چودہ سال جو ابھی بچپن اور لڑکپن کا دور ہے، جو گڑیوں سے کھیلنے کی لا ابالی سی عمر ہے جہاں معمولی باتوں کی سمجھ نہیں ہوتی، جہاں ابھی اپنی پہچان نہیں ہوتی، جہاں زندگی کیا ہے، کیوں ہے، کیسے ہے، کا فہم نہیں ہوتا۔ بلوغت کے مسائل، جسمانی تبدیلوں اور بدلتے ہارمونز کا اندازہ نہیں ہوتا۔ وہاں کیسے، کس طرح ان بچیوں نے شعور کی منزلیں طے کر لیں کہ گھر سے نکلیں، مذہب کے ساتھ ساتھ سب کچھ چھوڑنے کا فیصلہ کیا، شادی رچائی اور اب مسرور و شاداں بیٹھی ہیں۔