!ویجائنا کو تالہ لگا ہے

!ویجائنا کو تالہ لگا ہے

ہمیں یہ تفصیلات ان گائناکالوجسٹس کی زبانی ملیں جو پاکستان کے مختلف علاقوں میں کام کرتی ہیں۔ جنہوں نے عورت پہ ہونے والے اس ظلم کو دیکھا، اور ان عورتوں کی بے کسی اور بد حالی پہ دل مسوس کر رہ گئیں۔ ان عورتوں کے لیے دنیا آج بھی غار، جنگل اور وحشت کا پرتو ہے اور زندگی لونڈی بن کر سر جھکا کر حکم ماننے کا نام۔

ہم نے کیوی کپ لگانا اس کے موجد سے سیکھا ہے
|

ہم نے کیوی کپ لگانا اس کے موجد سے سیکھا ہے

گائناکالوجی کی دنیا کی سب سے بڑی کانفرنس تھی اور بھانت بھانت کے گائناکالوجسٹ موجود تھے۔ پاکستان سے نامی گرامی پروفیسرز کے ساتھ بہت سے پرانے ساتھی بھی وہاں موجود تھے۔ سارا دن ہنسی کھیل کے ساتھ ساتھ نئی ریسرچ، انوکھی دریافت اور نئے آئیڈیاز پر بات ہوتی۔ بہت کچھ تھا سیکھنے اور سکھانے کو۔ ہم بھی وہاں موجود تھے، ہم بھی سب دیکھا کیے۔

!اناڑی سے بچیں
|

!اناڑی سے بچیں

ایسے جنرل سرجنز کی کمی نہیں جو باآواز بلند قہقہہ لگاتے ہوئے کہتے ہیں کہ ان کی روزی روٹی عورتوں کی بچہ دانیوں کے طفیل چل رہی ہے۔ کیا اپنی روزی روٹی چلانے والے یہ بات جانتے ہیں کہ عورتوں کی بچے دانی اور بیضہ دانی سوچے سمجھے بغیر نکال دینا ان کی زندگی سے کھیلنا ہے؟

کیوی - جس نے زچگی میں اوزار لگانے کو آسان بنایا
|

کیوی – جس نے زچگی میں اوزار لگانے کو آسان بنایا

اس ویکیوم کپ کی ایجاد نے زچگی میں اوزار لگانے کو بہت آسان اور بہتر کر دیا۔ چونکہ پروفیسر ایلڈو ویکا کا تعلق نیوزی لینڈ سے تھا سو انہوں نے اس پلاسٹک سے بنے ہوئے انسٹرومنٹ کا نام کیوی رکھا۔ یہ وہی کیوی ہے جو کبھی ہمارے ہاں بوٹ پالش کی ڈبیا پر پایا جاتا تھا۔ شاید آج بھی پایا جاتا ہو۔