doctor-bata-daiti-to-intizaar-na-kartey

اگر ڈاکٹر آپریشن کے بعد بتا دیتی آنت کٹ گئی ہے تو ہم 21 دن انتظار نہ کرتے

دیہی علاقوں میں کام کرنے کا موقع ملا تو وہاں کے عام انسان کی زندگی کیڑے مکوڑوں کی طرح پائی جنہیں کوئی بھی کبھی بھی مسل دیتا ہے۔ حکومتی سطح پر ان لوگوں کے لیے چھوٹے موٹے اسپتال بنا کر سمجھ لیا جاتا ہے کہ ذمہ داری ختم ہوئی۔ تب چاندی ہوتی ہے ان لوگوں کی جو وہاں پرائیویٹ اسپتال کھول کر دھندا کرتے ہیں۔ افسوس کی بات ہے لیکن ڈاکٹر بھی اس بھیانک نظام کا حصہ بن جاتے ہیں۔ ایم بی بی ایس کی ڈگری کے بعد پرائیویٹ اسپتال چلانا ایسا ہی ہے جیسے کسی بس ڈرائیور کو جہاز اڑانے کی اجازت دے دی جائے۔

اونچی ذات کی عورت!

!اونچی ذات کی عورت

کیسے بنیں ذاتیں اور کس نے بنائیں؟ آدم و حوا کی اولاد جب زمین پہ پھیلی، برادریاں اور نظام بنے، طاقت، اختیار اور ملکیت کے معنی سمجھ میں آئے تو کچھ تو چاہیے تھا نا کنٹرول کے لیے۔ چاہے ایک قبیلہ مسلط ہوتا دوسرے پہ، ایک گروہ زیر کرتا کئی گروہوں کو، اونچی ذات نچلے درجے کی ذاتوں کو اور شاہی خاندان راج کرتا کمی کمینوں پہ۔

شولڈر ڈسٹوشیا کچھ اور باتیں !
|

!شولڈر ڈسٹوشیا ؛ کچھ اور باتیں

لیکن شولڈر ڈسٹوشیا کا مسئلہ یہ ہے کہ سر تو آرام سے نکل آئے گا اور پھنس جائیں گے کندھے۔ اس کا مطلب یہ کہ یا تو کندھے بہت چوڑے تھے یا بچے کا جسم پیٹ میں گھوم کر کندھوں کو درست پوزیشن میں نہیں لا سکا۔

کندھے بڑے ہونے کا ایک رسک فیکٹر ماں کو ذیابیطس ہونا ہے۔ ذیابیطس کے ساتھ اگر بچہ وزن میں چار کلو سے اوپر ہو جائے تو مناسب نہیں کہ نارمل ڈلیوری کروائی جائے۔

شولڈر ڈسٹوشیا؛ جاں لیوا ایمرجنسی!
|

!شولڈر ڈسٹوشیا؛ جاں لیوا ایمرجنسی

کھینچو اور کھینچو۔
بی بی زور لگاؤ، منہ بند کر کے، نیچے کی طرف۔
پیٹ کو اوپر سے دباؤ۔
مثانے والی جگہ بھی دباؤ۔
دیکھو اگر کندھے نہیں ہل رہے تو بازو نکالنے کی کوشش کرو۔
کھینچو، زور سے کھینچو۔
اگر بازو ٹوٹ جائے تو خیر ہے لیکن بچہ باہر نکلنا چاہیے۔
کندھے بڑے ہونے کا ایک رسک فیکٹر ماں کو ذیابیطس ہونا ہے۔ ذیابیطس کے ساتھ اگر بچہ وزن میں چار کلو سے اوپر ہو جائے تو مناسب نہیں کہ نارمل ڈلیوری کروائی جائے۔

ایک تصویر اور وڈیو۔ آٹھ مارچ کا توشہ خاص!

!ایک تصویر اور وڈیو۔ آٹھ مارچ کا توشہ خاص

تصویر نے معاشرے کی وہ تصویر دکھائی جس کا سامنا ہر طبقے کی عورت کو ہے۔ وہ سارہ انعام ہو، نور مقدم ہو یا شہلا شاہ۔ وہ سب جن سے کسی نہ کسی مرد نے زندگی چھین لی۔ کبھی غیرت کے نام پہ، کبھی عزت کی خاطر، کبھی غصے میں پاگل ہو کر اور کبھی طاقت کے نشے میں دیوانہ بن کر۔

ریت سمادھی ، انور سن رائے اور اماں کا ”عضو تناسل“

“ریت سمادھی، انور سن رائے اور اماں کا “عضو تناسل

ہاہاہا، ہمارے قہقہے تھے کہ بچوں کو ڈراتے تھے، برگد سے کووں کو اڑاتے تھے اور کچھ لوگوں کے ماتھے پہ شکنیں گہری کرتے تھے۔
سوچیے اگر یہ آپ کی اماں ہوں، اسی برس عمر ہو اور ایک دن ٹوائلٹ سے نکل کر یہ رام کتھا انہی الفاظ میں ایسے ہی سنائیں تو سر گھومے گا نا آپ کا ۔ عجیب ہونق محسوس کریں گے خود کو ، سمجھ کچھ آئے گا نہیں کہ بیٹھے بٹھائے اسی برس کی اماں کو کیا نکل آیا؟ اور کہاں پہ؟

زچگی کی دوسری سٹیج۔ دھوکا ہوا!
|

!زچگی کی دوسری سٹیج۔ دھوکا ہوا

مریضہ کا پہلا حمل، دوسرے مہینے سے ہسپتال آنا شروع کیا۔ ہر مہینے باقاعدگی سے چیک کروایا۔ کہیں کچھ بھی غلط نہیں تھا۔ ڈاکٹر تسلی دیتے رہے۔ نو ماہ گزرے۔ تاریخ کے قریب پہنچ کر درد زہ شروع ہوئے۔ وقت ضائع نہیں کیا، فوراً ہسپتال پہنچے۔ سب کو بہت تشویش تھی لیکن ڈاکٹر نے تسلی دی کہ سب ٹھیک ہے۔ درد برداشت کی آٹھ گھنٹے تک، آخر بچے دانی کا منہ پورا کھل گیا۔ پھر نرس نے بتایا کہ زور لگاؤ۔ ہر درد کے ساتھ پورا زور لگایا، ہلکان ہو گئی۔ تین گھنٹے گزر گئے۔ ڈاکٹر نے کہا کہ بچے کو اوزار لگا کر نکالنا پڑے گا۔ اوزار لگا کر کھینچا، ایک بار، دو بار۔ کچھ بھی نہیں ہوا اور آخرکار آپریشن تھیٹر لے جا کر سیزیرین کر دیا۔

الفاظ- زبان- اعضا- شرم و حیا- فحاشی اور غیرت و مردانگی!

!الفاظ، زبان، اعضا، شرم و حیا، فحاشی اور غیرت و مردانگی

ان اعضا کے ناموں کا استعمال جو کچھ کے لیے شہوت انگیز، کچھ کے لیے منہ سے نہ صرف گرتی رال بلکہ ہر جسم کو محض جنسی آلہ سمجھ کر ”گل افشانی“ کا سبب بھی بن سکتا ہے لیکن اگر مذکورہ حال میں ان اعضا کی ایک جھلک انہیں دکھا دی جائے تو؟ کیا ان مٹی ہوتے جسموں سے بھی وہ اسی طرح حظ اٹھائیں گے؟

جب آنول راستے کا سانپ بن جائے!
|

!جب آنول راستے کا سانپ بن جائے

مریض کو سیدھا آپریشن تھیٹر شفٹ کروایا۔ جلدی سے میز پر ڈالا، بلڈ پریشر بہت نیچے تھا۔ انیستھیٹسٹ نے دونوں طرف او نیگیٹو بلڈ شروع کیا۔ پیٹ سے کپڑا ہٹا کر دیکھا، بچہ دانی تھیلا بنی بہت سی پٹیوں میں لپٹی ہوئی تھی لیکن سب خون میں بھیگ چکی تھیں۔ سب ایک ایک کر کے باہر نکالیں۔ بچے دانی کے نچلے حصے سے آنول نکالی تو جا چکی تھی لیکن وہاں سے خون کا اخراج ابھی بھی جاری تھا۔ کچھ ٹانکوں کے نشان بھی نظر آرہے تھے۔ مریض کی رنگت کاغذ کی طرح سفید، مانو خون کا ایک قطرہ تک نہیں۔

زچگی کے مصنوعی درد ؛ کب؟ کیسے؟ کہاں؟
|

زچگی کے مصنوعی درد ؛ کب؟ کیسے؟ کہاں؟

اچھا یہ بتاؤ حمل کے دن کب پورے ہوتے ہیں؟
جی چالیس ہفتوں پہ۔
ڈلیوری کی تاریخ کا حساب کیسے لگایا جاتا ہے؟
آخری ماہواری کا پہلا دن اور اس میں نو مہینے سات دن جمع کر دیں تو ڈلیوری کی تاریخ نکل آئے گی۔

اگر تاریخ پہ درد شروع نہ ہوں تو کتنے دن مزید انتظار کیا جا سکتا ہے؟
دس دن اگر حاملہ عورت اور بچے کو کوئی تکلیف نہ ہو تو۔