دلہن ایک رات کی!

!دلہن ایک رات کی

پندرہ سولہ برس کی دبلی پتلی لڑکی، مانگ میں افشاں چمکتی ہوئی، مٹا مٹا میک اپ، ہاتھ اور بازو مہندی کے خوبصورت نقش و نگار سے سجے ہوئے، رنگت سفید جیسے جسم میں ایک قطرہ خون نہ ہو، ایک عورت دائیں طرف، دوسری بائیں طرف سے تھامے ہوئے، سفید و سیاہ چار خانے والا کھیس اوڑھے آہستہ آہستہ چلتے ہوئے لیبر روم میں داخل ہوئی۔

سی ٹی جی گراف مدفن!
|

!سی ٹی جی گراف مدفن

سب سے زیادہ مشکل تب ہوتی جب گراف کہے کہ کچھ مشکل ہے بھی اور نہیں بھی۔ چوکنا رہنے کی ضرورت ہے بھئی۔ اس وقت بچے کے سر سے دو قطرے خون کے لے کر اس کا تجزیہ کیا جاتا کہ خون میں آکسیجن اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کتنی ہے؟ فیٹل سکیلپ سیمپلنگ نامی ٹیسٹ وہیں جا کر دیکھا اور دیکھ دیکھ کر سیکھ بھی لیا۔ بچے کا سر چاہے جتنی گہرائی میں بھی ہو وہاں تک ایک آلہ ڈال کر بچے کے سر پہ ایک بلیڈ سے چھوٹا سا کٹ لگا کر خون کے تین چار قطرے شیشے کی نالی میں بھرنا۔ پریکٹس تو چاہیے اس کے لیے لیکن کر ہی ڈالی۔

سرکاری اسپتالوں کا وہ رخ جو عوام سے اوجھل رہتا ہے

سرکاری اسپتالوں کا وہ رخ جو عوام سے اوجھل رہتا ہے

وقت کانچ کے بنے ان انسانوں کو آہستہ آہستہ پتھر میں بدل دیتا ہے، کہ ان کے اردگرد موجود تمام نظام ادھورا اور ٹوٹا پھوٹا ہے، آخر وہ کب تک لڑیں؟ کس کس سے لڑیں؟ حد تو یہ ہے کہ موت کے دروازے پر کھڑے مریض کے پیارے بھی اجنبی بن کر ذمہ داری سے دامن چھڑا جاتے ہیں۔

بچے کا دل کیا کہتا ہے؟
|

بچے کا دل کیا کہتا ہے؟

ایمرجنسی گھنٹی کا شور۔ ٹرن، ٹرن، ٹرن۔ بھاگو دوڑو۔ نو نمبر کی سی ٹی جی یک دم خراب ہو گئی۔ دیکھا تو بچے کے دل کی دھڑکن ایک سو چالیس سے گر کر ستر پہ آ چکی تھی۔ دو چار منٹ انتظار کیا، مریضہ کو آکسیجن لگائی، کروٹ بدلوائی لیکن دھڑکن ابھی بھی ستر۔ یہ اعلان تھا کہ بچہ موت کی سرحد پہ ہے، پندرہ منٹ کے اندر اندر اسے دنیا میں آنا چاہیے۔ معائنہ کیا تو رحم کا منہ صرف چھ سینٹی میٹر۔ سیزیرین کرو فورا۔ کریش سیزیرین۔ جس کے لیے انیستھیزیسٹ اور آپریشن تھیٹر کا سٹاف علیحدہ سے ہر وقت تیار۔ تام جھام میں وقت ضائع نہیں کیا جا سکتا۔ ہر کام گولی کی رفتار سے۔

مریض گھیرنے کے گر!

!مریض گھیرنے کے گر

آپ کے سوال پہنچ جاتے ہیں ہم تک۔ جواب بھی بے شمار ہیں ہماری زنبیل میں لیکن کب تک سنو گے، کہاں تک سناؤں۔ ستاون برس کی زندگی کا ہر دن اور ہر موڑ ایک کہانی۔ ایک پڑاؤ۔ اور خانہ بدوشی۔

اچھا ڈاکٹر کون؟

اچھا ڈاکٹر کون؟

حق بات یہ ہے کہ وقت اور کام کے دام وصول کرنا سب کا حق۔ سو سمجھ لیں کہ سامنے بیٹھا مسیحا محض مسیحا نہیں، اپنا وقت اور علم فروخت کرنے بیٹھا ہے۔ یہ تو ہوئی ڈاکٹر برادری کے ساتھ بھائی چارے والی بات۔ مگر ہمارا دل چونکہ آپ کے ساتھ دھڑکتا ہے سو ہم کہیں گے بغیر لگی لپٹی رکھے بنا کہ مریض لٹ جاتا ہے جب دکاندار وقت کی پوری قیمت وصول کرنے کے ساتھ ناجائز منافع بھی کمانا چاہے۔

نسوانیت کی کمی کا شکار عورت

نسوانیت کی کمی کا شکار عورت

با اعتماد لڑکی نظر آنا اچنبھے کی بات کیوں نظر آتی ہے؟ زندگی کے میدان میں بے خوفی سے چلنا مرد کے ساتھ ہی وابستہ کیوں کیا جاتا ہے؟ ڈرتی، گھبراتی، شرم سے چھوئی موئی بنی، اعتماد سے عاری، خوف سے تھر تھر کانپتی لڑکی ہی معاشرے کو نارمل کیوں لگتی ہے؟

پیدائش سے پہلے بچے کا پاخانہ۔ حقیقت کیا ہے؟
|

پیدائش سے پہلے بچے کا پاخانہ۔ حقیقت کیا ہے؟

ماں کے پیٹ میں بچہ آکسیجن اور خوراک آنول کے ذریعے حاصل کرتا ہے اور جسم میں بننے والے فضلات اسی آنول کے ذریعے ماں کے جسم کو بھیج دیے جاتے ہیں جہاں سے وہ ماں کے جسم کے ذریعے خارج ہوتے ہیں۔ بچہ اپنے اردگرد موجود پانی پی کر اسے پیشاب کے راستے باہر نکالتا ہے۔ اس طرح بچے کا پانی مسلسل حرکت میں رہتا ہے۔ پئے جانے والے اس پانی میں موجود کچھ مادے بچے کے پیٹ میں جمع ہونا شروع ہوتے ہیں جو انتڑیوں اور جلد کے فالتو خلیوں، بچے کی جلد سے جھڑے بالوں، اور کچھ فالتو میٹریل سے بنے ہوتے ہیں۔ یہ سیاہ سبز چپچپا مادہ آخر کار میکونیم میں بدل جاتا ہے جو پیدائش کے بعد بچے کا پہلا پاخانہ بنتا ہے۔

چھاتی کا سرطان کیا ہے اور اس سے بچنا کیا ممکن ہے؟
|

چھاتی کا سرطان کیا ہے اور اس سے بچنا کیا ممکن ہے؟

چھاتی کے سرطان کی شرح عورتوں میں پائے جانے والے تمام سرطانوں میں سب سے بلند ہے اور اس کا تناسب پچیس فیصد تک پایا گیا ہے۔ یہاں ایک اور بات سمجھ لیجیے کہ چھاتی کا سرطان مردوں میں بھی پایا جاسکتا ہے اگرچہ اس کی شرح تناسب عورتوں کے مقابلے میں بہت کم ہے۔