خدا ابھی مجھ سے مایوس نہیں ہوا

میں بہت خوش ہوں، لبوں پہ مسکراہٹ ہے اور آنکھوں میں نمی ! نہیں! کوئی غم نہیں ہے۔ جذبات کے جوار بھاٹے میں آنکھیں تو بھر ہی آیا کرتی ہیں۔ میں نے ابھی ایک پیغام پڑھا ہے اور ایک تصویر دیکھی ہے۔ دل گداز پیغام، روح کو چھو لینے والا۔ تصویر ایک چھوٹی بچی کی ہے۔ بڑی بڑی آنکھیں، سفید لباس، سر پہ پھولوں بھرا ہیئر بینڈ پہنے، بہت معصومیت سے ایک طرف دیکھ رہی ہے۔

قندیل بلوچ کے گاہک اور بیوپاری

قندیل نے ان تمام مردوں کو، اور ان کی رات کے اندھیرے میں نمودار ہونے والی خرمستیوں کا پردہ چاک کیا۔ وہ خود بھی تماشا بنی اور مرد کیا چاہتا ہے اور جنس مرد کے حواسوں پہ کیسے سوار ہے، یہ بھی دکھا دیا ۔

مریضوں کے لواحقین اور ہسپتالوں میں تشدد کا چلن

جب عورت موت کی سر حد پہ جا کے کھڑی ہو جاتی ہے اور قدم قدم پہ زندگی کا اپنے ہاتھ سے پھسلتا ہوا ہاتھ پکڑنے کی کوشش کرتی ہے

 رخصت ہونے والی سے محبت کرنے والوں نے اپنی محبت کا یوں بھرپور اظہار کیا کہ کچھ موت سے لڑتے ہوؤں، جاں بہ لب، کی حیات کے چراغ ایک ہی پھونک سے گل کر دیئے۔

چونا منڈی کا انو اور بلال گنج کا سانی

سانی اور انو، 1944 میں دوستی کے رشتے میں بندھے، جب دونوں نے سنٹرل ماڈل سکول سے اپنےتعلیمی سفر کا آغاز کیا۔ ہم 1949 تک سکول میں اکھٹے تھے اور ہمارے دوسرے دوستوں میں لئیق احمد (مشہور کمپیئر)، محمد زبیر ( ڈاکٹر زبیر کارڈیالوجسٹ)، سہیل ہاشمی ( شعیب ہاشمی کے بڑے بھائی)، لیاقت گل (سلمی آغا کے والد) اور نثار صوفی (صوفی تبسم کے بیٹے) شامل تھے

عرفان ملک، کھڑکی بھر سمندر اور گم ہوتے الفاظ

موٹے شیشوں کی عینک کے پیچھے گہری سوچ میں ڈوبی آنکھیں

گہرا نیلا پانی، ساحل سے سر پٹختیں بے قرار لہریں، سمندر میں چمکتے سورج کا عکس، ایک پرسکون صبح

“کیا ہو رہا ہے” میں نے مخاطب کیا

وہ ایک میز کے سامنے بیٹھے تھے، گم سم اور سامنے کاغذ اور قلم

” نظم لکھنا چاہتا ہوں مگر الفاظ گم ہو گئے ہیں ، ڈھونڈنے کی کوشش کر رہا ہوں “

ہم سب گھرانہ – بڑا ہے درد کا رشتہ۔۔۔

ہم سب سے تعلق بننے کے بعد ہمیں اپنا سمجھنے کے مراحل میں وہ پہلی ادیبہ جنہوں نے دوستی کا ہاتھ بڑھانے کے لئے محبت بھرا پیغام بھیجا وہ تھیں گوہر تاج۔ ہمارے کالمز پہ گوہر کے الفت بھرے کمنٹس شدید سنگ باری کے ہجوم میں وہ جھونکا تھے جن سے بیمار کو بے وجہ قرار آ جاتا ہے۔ گوہر سے بات ہونا شروع ہوئی، آشنائی بڑھتی گئی اور پھر ہم نے آدھی ملاقات کو مجسم روپ دینے کا سوچا۔

|

حمل سرا سے مرد کا بلاوا اور عورت کا گناہ

ڈاکٹر فرحت ہاشمی کا بصیرت افروز لیکچر سنا !مرد کے بلاوے پر عورت کے انکار کی پاداش میں ارواح قدسی کی لعنت کی وعید پا کر، یقین جانیے، روح تک لرز گئی۔ دل کی دھڑکن تیز ہو گئی، ٹھنڈے پسینے آنے لگے، رونگٹے کھڑے ہو گئے اور ہمیں ماضی کی اپنی سب کج آدائیاں یاد آ نے لگیں۔

الزائمر کی المناک بیماری – جب جسم موجود اور تعلق منقطع ہو جاتا ہے

الزائمر دماغ کے ان حصوں کو سکیڑ کے تباہ کر دیتا ہے جو اپنے پیاروں کو پہچانتا ہے، جو زندگی کو جانتا ہے اور جب وہ حصے ختم ہو جاتے ہیں تو صرف دل دھڑکتا ہے اور سانس کی ڈوری قائم رہتی ہے۔ کھانا پینا حوائج ضروری کا احساس سب ختم، سو بدن تو وہی رہتا ہے جو عمر عزیز بسر کر آیا ہے پر دماغ نوزائیدہ۔

فادرز ڈے اور اسامہ کائرہ

کائرہ صاحب کی باتیں بھی سنیں جو انہوں نے دکھ بٹانے والوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہیں، اور نہ جانے کس دل سے کہیں۔ شاید کہیں کوئی بھاری پتھر رکھا گیا تھا جو سامنے والوں کی آنکھ اور دل سے اوجھل تھا۔