کمسن تتلیوں کے رنگ، لہو اور یوم حساب

ٹین ایج یعنی بیس سال سے پہلے کی عمر انتہائی خطر ناک عمر گنی جاتی ہے۔ اسے بچپن اور نوجوانی کے سنگم پہ کھڑے بچوں کے لئے کیسے سہل بنایا جا سکتا ہے، دنیا بھر کے سائیکالوجیسٹ اس بارے میں بات کرتے ہیں۔ اس عمر کے عذاب سے گزرنے والا بچہ / والی بچی ماں باپ کی ذمہ داری بھی ہے اور ماں باپ کی غیر مشروط سپورٹ کا امیدوار بھی، چاہے لڑکا ہو یا لڑکی۔

شوہر بدصورت ہو تو عورت زہر کھا لے؟

اگر بیوی بد صورت ہو تو مرد قربت سے پہلے نشہ کرسکتا ہے: مراکش کے امام کا فتویٰ

چلیں جی، ہماری بد صورتی کا بھی علاج ڈھونڈ لیا

کیا ہی اعلی خیال ہے اور کیا ہی بڑھیا فتوی

مردوں کے دل لبھانے اور انہیں عرش پہ پہنچانے کی ایک اور کوشش

مردوں کا جنگل ہے اور جس طرف نظر اٹھتی ہے، بس اٹھتی ہے اور جھک جاتی ہے، مزید دیکھنے کی تمنا نہیں رہتی۔

بونے آدمی اور عورت کا سہارا

 لکھا تو نامی گرامی مرد نے تھا پر عنوان بڑا زنانه تھا۔ (زنانہ جمہوریت) پڑھا تو اندر سے اور بھی زنانہ تھا۔ عورت اور ہیجڑے میں بال برابر فرق نظر آیا تھا انہیں۔ خیر ہیجڑا بھی ہماری طرح ہی کی مخلوق ہے اس لئے ہمیں تو فرق نہیں پڑتا لیکن وہ زندگی کو کس رخ سے دیکھتے ہیں، اس کی قلعی کھل گئی۔

رانی لونا کی محبت گہری تھی یا پورن بھگت کا کنواں؟

رانی لونا جو راجہ کے ساتھ انتہائی ناخوش زندگی گزار رہی ہے، پورن کی محبت میں گرفتار ہو گئی ہے۔ پورن کی چاہت آگ بن کے رگ رگ میں دوڑ رہی ہے اور اس چاہت کی تکمیل چاہتی ہے۔ سماج کی بندشیں راہ میں حائل ہیں۔ پورن یہ محبت ٹھکرا رہا ہے اور لونا زخمی شیرنی بن چکی ہے۔ اب پورن کو سامنا ہے دراز دستی کے الزام کا جو نوعمر سوتیلی ماں کی ٹھکرائی ہوئی عزت نفس کا بدلہ ہے۔

حدیقہ کیانی نے زندگی کو برسوں میں ناپنا نہیں سیکھا

حدیقہ کو ہم اس کے بچپن کے ان دنوں سے جانتے ہیں جب وہ اپنی بڑی بہن عارفہ اور بھائی عرفان کے ساتھ لیاقت میموریل ہال راولپنڈی میں موسیقی کے مقابلوں میں حصہ لیا کرتی تھیں۔ ہم تقریری مقابلوں کے شیر ہوا کرتے تھے۔ ان دنوں بھی ان کی آواز کا سوز نشاندہی کرتا تھا کہ ان کی منزل بہت آگے ہے۔ ان کا دوسرا پڑاؤ لاہور ٹی وی تھا اور پھر اتفاق دیکھیے کہ ہم اس پروگرام کے میزبان تھے۔ حدیقہ نے زینہ بہ زینہ شہرت کی کامیابیاں سمیٹیں اور آج اس کے دامن میں اتنا کچھ ہے کہ اسے کسی بھی نام سے پکارا جائے، گلاب گلاب ہی رہے گا۔

کپتان کا بت ٹوٹ گیا

ہمیں وہ دن بھی یاد ہیں جب ہم کالج کی کلاسوں سے بھاگ کے کپتان کا میچ دیکھنے قذافی سٹیڈیم جاتے تھے۔ ہر لڑکی یوں بنتی سنورتی، جیسے کپتان کھیلنے نہیں، بر چننے آ رہا ہے۔ وہ جب باؤلنگ کروانے کے لیے لمبا سٹارٹ لیتا، لوگوں کے دل کی دھڑکن رک رک جاتی۔ ایسا معلوم ہوتا تھا لوگ کرکٹ نہیں، کپتان دیکھنے جاتے تھے۔

مونا لیزا کی پراسرار مسکراہٹ اور لیونارڈو ڈاونچی ‏

لیونارڈو نے مصوری کی اور کیا خوب کی۔ وہ اپنے آپ کو بام کمال تک پہنچانے کے لئے انسانی جسم کی تفصیلات جاننے کے لئے میڈیکل سکول جا پہنچا جہاں مردہ جسموں کی چیر پھاڑ کر کے اناٹومی کا علم سیکھا جاتا تھا۔ کون سی ہڈی پہ کون سا مسل لگا ہے، اس کا پتہ لیونارڈو کی ڈرائنگ سے بھری ڈائریوں سے چلتا ہے جس میں رحم مادر کے اندر بڑھنے والے بچے تک کو دکھایا گیا ہے۔ بعد میں آنے والی میڈیکل سائنس نے ان ڈرائینگز سے خوب استفاده کیا۔

تم ہزارہ لوگ ایک ہی دفعہ کیوں نہیں مر جاتے

ایک بات بتاؤں تمہیں، مذہب کے نام پہ کاٹنا اور کٹنا، کچھ نیا نہیں تاریخ میں۔ اختلاف رائے کی سزا صرف موت ہوتی ہے۔ یا تو ہمارے رستے چلو یا پھر مرنے کے لئے تیار ہو جاؤ۔ کربلا اسی کو تو کہتے ہیں اور کربلا دہراتے دہراتے تمہیں یہ سبق تو یاد ہونا چاہئے۔

بچہ جننے پر اختیار کا مالک کون؟

گھر کے باہر بے زبان مخلوق تھی جس کو کائنات میں عقل اور اختیار کے بغیر اتارا گیا تھا اور اس کا مقصد کائنات کی نمو تھا۔ گھر کے اندر والی مخلوق کے پاس عقل بھی تھی، اور زبان بھی، اور رب کی طرف سے اختیار بھی۔ مگر نیرنگئ وقت دیکھیے کہ زبان سلب کر لی گئی، عقل اور اختیار کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا گیا کہ طاقت کا محور مرد تھا۔

موسم گرما، جذبات کی گرمی اور بچوں کا سونامی

پنجاب اور سندھ بورڈ کی کتاب ہے مطالعہ پاکستان اور موضوع ہے موسم گرما۔ لکھا یہ گیا ہے کہ موسم گرما کی سختیاں میاں بیوی کے ازدواجی تعلقات پہ یوں اثر انداز ہوتی ہیں کہ وہ بھی گرمی کھا جاتے ہیں اور نتیجہ نکلتا ہے، ڈھیروں بچے، کم وقفہ اور گرمی سے بے حال ماں باپ بلکہ پورا پاکستان۔