جنگل کا ننگے پاؤں شکاری اور غار کی مال

پچھلے زمانوں میں جب حضرت انسان جنگلوں میں دوڑا پھرتا تھا، نہ تن ڈھانپنے کا شوق، نہ ننگے پاؤں کی فکر۔ فطرت نے ہر غم زندگی سے آزاد رکھا ہوا تھا۔ مرد شکار کے پیچھے دوڑتا اور عورت لائے ہوئے شکار کو نظام ہضم کا حصہ بنانے میں مدد کرتی۔ طاقت کے استعمال نے مرد کو اپنے طور ہی باور کروایا کہ نیزہ لے کے دوڑنا ہی بنیادی کام ہے سو فطرت کے اس نظام کی ڈور اس کے ہاتھ میں ہے۔

اماں میری شادی پنجابی مرد سے مت کرنا

آزادی کے اس قدر قائل کہ گھر میں کسی کتاب، کسی رسالے پر کوئی پابندی نہ تھی، اردو ڈائجسٹ، سیارہ ڈائجسٹ ماہانہ آتے اور گھر کا ہر فرد انہیں پڑھنے کے لئے آزاد، ابن صفی کے ناول وہ دفتر کی لائبریری سے لے کر آتے تو ان سے پہلے ہم پڑھتے۔ سکول میں جب میں بتاتی کہ میرے ابا ہمیں خود ناول لاکر دیتے ہیں تو وہ لڑلیاں جو کتابوں میں یا باتھ روم میں چھپاکر پڑھتیں وہ ہمیں کسی اورسیارے کی مخلوق سمجھتیں۔