Works as senior consultant Gynecologists at MOH , Oman .
Before she served in Pakistan rural and urban areas for 18 years .
She has published 6 books .
She writes about social issues on Hum sub , Dawn and DW .
She writes poetry in Punjabi and gets published in Puncham Punjabi magazine .
Her literary Critique is published in Swera.
Similar Posts
آئی وی ایف ( ٹیسٹ ٹیوب بے بی ) کی کہانی؛ قسط اول
بھیا راجہ اور بھابھی رانی ایک مہینے بعد ہی آ پہنچے … دونوں کا منہ کچھ لٹکا ہوا۔ کیا ہوا؟ ہم نے ہنس کر…
اگر ڈاکٹر آپریشن کے بعد بتا دیتی آنت کٹ گئی ہے تو ہم 21 دن انتظار نہ کرتے
دیہی علاقوں میں کام کرنے کا موقع ملا تو وہاں کے عام انسان کی زندگی کیڑے مکوڑوں کی طرح پائی جنہیں کوئی بھی کبھی بھی مسل دیتا ہے۔ حکومتی سطح پر ان لوگوں کے لیے چھوٹے موٹے اسپتال بنا کر سمجھ لیا جاتا ہے کہ ذمہ داری ختم ہوئی۔ تب چاندی ہوتی ہے ان لوگوں کی جو وہاں پرائیویٹ اسپتال کھول کر دھندا کرتے ہیں۔ افسوس کی بات ہے لیکن ڈاکٹر بھی اس بھیانک نظام کا حصہ بن جاتے ہیں۔ ایم بی بی ایس کی ڈگری کے بعد پرائیویٹ اسپتال چلانا ایسا ہی ہے جیسے کسی بس ڈرائیور کو جہاز اڑانے کی اجازت دے دی جائے۔
ماں یا ہومر کی کیمارہ ؟
“I lead”: she was of divine stock not of men, in the fore part a lion, in the hinder a serpent, and in the midst a goat, breathing forth in terrible wise the might of blazing fire.
!ایک تصویر اور وڈیو۔ آٹھ مارچ کا توشہ خاص
تصویر نے معاشرے کی وہ تصویر دکھائی جس کا سامنا ہر طبقے کی عورت کو ہے۔ وہ سارہ انعام ہو، نور مقدم ہو یا شہلا شاہ۔ وہ سب جن سے کسی نہ کسی مرد نے زندگی چھین لی۔ کبھی غیرت کے نام پہ، کبھی عزت کی خاطر، کبھی غصے میں پاگل ہو کر اور کبھی طاقت کے نشے میں دیوانہ بن کر۔
ماہواری اور ٹرنر سنڈروم : زندگی کی نمو کا سوال
ماہواری نہ آنے کی وجوہات میں سب سے بڑی وجہ کروموسومز سے جڑی ہے۔ کروموسومز ہر انسان کی جنیاتی کوڈنگ جو فیصلہ کرتی ہے کہ جنم لینے والے کی آنکھیں بھوری ہوں گی یا نیلی، شکل ننھیال پہ جائے گی یا ددھیال پہ، قدوقامت چچا پہ ہو گی یا ماموں پہ، حتی کہ عادات کا سرا بھی کسی ایسے پڑدادا یا پڑنانا سے جڑ سکتا ہے جن کی شکل تو دور کی بات ہے، نام تک نہ کا علم نہ ہو۔
ذہنی بلوغت اور ماہواری؛ دل جلانے کی بات کرتے ہو
کیا واقعی ماہواری اشارہ ہے کہ گیارہ بارہ برس کی بچی پہ عقل کے دروازے کھل چکے، زمانہ سازی، فہم، فیصلے کرنے کی اہلیت اپنے کمال کو پہنچ چکی، جذبات میں ابال کی آنچ کی جگہ برف جم چکی؟