Works as senior consultant Gynecologists at MOH , Oman .
Before she served in Pakistan rural and urban areas for 18 years .
She has published 6 books .
She writes about social issues on Hum sub , Dawn and DW .
She writes poetry in Punjabi and gets published in Puncham Punjabi magazine .
Her literary Critique is published in Swera.
Similar Posts
!معجزوں والی سرکار اور چار درویش
ایک معصوم، زمانے سے انجان، زندگی کی دوڑ کا آغاز کرنے والی پڑھی لکھی نوجوان لڑکی برسوں سے یہ سب کتابوں میں پڑھ کر۔ نہیں پڑھ کر نہیں۔ بلکہ رٹ کر ان بابوں اور مائیوں کے روحانی درجات، مقامات اور ان کے مقلدین کے لکھے ہوئے پر ایمان لا چکی تھی، اس دن نظر سے دیکھ بھی لیا اور کانوں سے سن بھی لیا۔
موسم گرما، جذبات کی گرمی اور بچوں کا سونامی
پنجاب اور سندھ بورڈ کی کتاب ہے مطالعہ پاکستان اور موضوع ہے موسم گرما۔ لکھا یہ گیا ہے کہ موسم گرما کی سختیاں میاں بیوی کے ازدواجی تعلقات پہ یوں اثر انداز ہوتی ہیں کہ وہ بھی گرمی کھا جاتے ہیں اور نتیجہ نکلتا ہے، ڈھیروں بچے، کم وقفہ اور گرمی سے بے حال ماں باپ بلکہ پورا پاکستان۔
رانی لونا کی محبت گہری تھی یا پورن بھگت کا کنواں؟
رانی لونا جو راجہ کے ساتھ انتہائی ناخوش زندگی گزار رہی ہے، پورن کی محبت میں گرفتار ہو گئی ہے۔ پورن کی چاہت آگ بن کے رگ رگ میں دوڑ رہی ہے اور اس چاہت کی تکمیل چاہتی ہے۔ سماج کی بندشیں راہ میں حائل ہیں۔ پورن یہ محبت ٹھکرا رہا ہے اور لونا زخمی شیرنی بن چکی ہے۔ اب پورن کو سامنا ہے دراز دستی کے الزام کا جو نوعمر سوتیلی ماں کی ٹھکرائی ہوئی عزت نفس کا بدلہ ہے۔
سکھر میں جنت بانٹنے والوں کا حملہ
آج کی خبر ہے سکھر سے کہ رمضان میں لو لگ کے ہیٹ سٹروک ہونے والوں کی مدد کے لیے بنائے گئے پانی کے پانچ امدادی مراکز کو بندوق دکھا کر اور گولی کی دھمکی کے زور پہ بند کر دیا گیا، کہ یہ احترام رمضان کے منافی ہے۔
موت سے پہلے ہی قبر میں جا لیٹوں کیا؟
سر گھوم گیا بڑی بی کی باتیں سن کر اور نظر کے سامنے اپنے یہاں کی عورت آ گئی جس پر شادی کے بعد ہر دروازہ بند ہو جاتا ہے سوائے گھر داری، زچگی اور بچوں کی پرورش کے۔ اور جب وہ ان سے فارغ ہوتی ہے تو اس کے ہاتھ میں تسبیح پکڑا دی جاتی ہے کہ اب آپ اللہ اللہ کرو، آخرت کی تیاری۔
!ابا اور منی آرڈر
ہر ماہ کی تیسری تاریخ ایک مخصوص دستک کے ساتھ جب نام سنائی دیتا تو ہمارے چہرے پہ بے اختیار مسکراہٹ دوڑ جاتی۔ چارپائی کے نیچے رکھی جوتی پہن کر دروازہ کھولتے تو بلاک کا چوکیدار کہہ رہا ہوتا، ڈاکیہ بلا رہا ہے جی آپ کو۔