!راجہ گدھ کا تانیثی تناظرسترہویں قسط
|

!راجہ گدھ کا تانیثی تناظرسترہویں قسط

اس سے پہلے کہ کہانی ختم ہو، بانو قاری کو واپس اس تھیسس پر لے جانا چاہتی ہیں جو انہوں نے ناول کےشروع میں آفتاب کے منہ سے کہلوایا تھا اور جو ناول کی اساس ہے۔
میں جس پاگل پن کا ذکر کر رہا ہوں وہ میر تقی میر کا پاگل پن ہے، فرہاد کا پاگل پن ہے، وہ سائیڈ جہاں دیوانہ پن مقدس ہو جاتا ہے۔
‏‎پروفیسر سہیل کی آنکھیں چمکنے لگیں۔
یعنی ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ پاگل پن دو قسم کا ہےایک مثبت ایک منفی، مقدس اور غیر مقدس۔ اب آپ ایک نہ ایک ایسی وجہ بتائیں جس سے فرد میں پاگل پن پیدا ہوتا ہے ۔ یہ وجہ جبلی نہیں ہونی چاہئے ماحول سے نہیں ہونی چاہئیے، کوئی بالکل انوکھی وجہ . . . خواہ احمقانہ کیوں نہ ہو۔ کوئی صوفی نظر یہ کوئی آفاقی نظریہ۔ “
‏‎کلاس میں شور مچ گیا۔
‏‎ماحول….۔
‏‎بیالوجی…۔
‏‎‏…..Repression
‏‎آفتاب کرسی پر چڑھ کے چلایا..۔ عشق لاحاصل..۔ عشق لاحاصل..۔ عشق لاحاصل “
‏‎ناول کے آخر میں قیوم کی ملاقات آفتاب سے ہوتی ہے جو حال ہی میں اپنے ابنارمل (خصوصی)بچے کے ساتھ باہر سے آیا ہے اور جسے عجیب و غریب خواب آتے ہیں۔
وہ دس سال کا ہے ، اسے عجیب عجیب خواب آتے ہیں۔ پہلے بہت صحت مند یعنی بھرے جسم کا تھا پھر ان خوابوں کی وجہ سے اس کا وزن گھٹنے لگا ۔ وہ آدھا آدھا گھنٹہ ایک ہی پوزیشن میں بیٹھا رہنے لگا۔ ڈاکٹر کہتے ہیں کہ یہ کیٹاٹونکcatatonic, حالت میں ہے جبکہ افراہیم کہتا ہے کہ اس نے چاند کو دو ٹکڑے ہوتے دیکھا ہے۔ وہ خود کو دنیا کا نجات دہندہ سمجھتا ہے۔ کبھی وہ فر فر عربی بولتا ہے، کبھی عبرانی میں باتیں کرتا ہے، کبھی بتاتا ہے کہ اسے فرشتہ پھل کھلانے آتا ہے۔
‏‎قیوم کے سامنے بھی بچہ خوابوں میں نظر آنے والے گنبد، آخرت، دنیا انسانیت، حرام حلال اور دیوانگی کا ذکر کرتا ہے۔ جس پہ قیوم آفتاب کو تسلی دیتا ہے کہ اس کا بچہ منفی طور پہ پاگل نہیں بلکہ مثبت پاگل پن کا شکار ہو کر روحانیت کی منزل کی طرف رواں دواں ہے۔
‏‎ناول ختم ہو گیا مگر قاری کنفیوزڈ بیٹھا ہے. قاری کی سمجھ میں نہیں آتا ہےکہ ناول میں مختلف لوگوں پہ پاگل پن کا نزلہ مختلف انداز میں کیوں گرا ؟
‏‎کیا سیمی ، ماڈرن ازم کا شکار ہو کر پاگل ہوئی ؟
کیا امتل کا بیٹا ماں کی حرام کاری کی وجہ سے پاگل ہوا ؟
لیکن وہ تو نکاح شدہ شادی کی پیداوار یا نتیجہ تھا۔
آفتاب کا بیٹا مثبت پاگل پن کا شکار ہے… یہ مثبت پاگل پن کیا ہے ؟
قیوم کو بھی آفتاب کے بیٹے کی صف میں یعنی مثبت پاگل پن کی طرف گامزن کیوں دکھایا گیا ہے ؟
روشن کا شادی کے بغیر حاملہ ہونے کا عمل ناول کے بنیادی فلسفے یا تھیسس میں کیوں اہم نہیں دکھایا گیا؟
عابدہ شادی شدہ ہوتے ہوئے قیوم سے جنسی تعلق بنا کے حاملہ ہونے کی خواہش کرتی رہی اس پر ناول کا تھیس بالکل خاموش ہے، کیوں ؟
بھابھی صاحبہ قیوم کو حرام حلال کا سبق پڑھاتے ہوئے اپنی کزن کو کیوں کھلی چھٹی دے کر بیٹھی رہیں ؟
قیوم کی ماں گھر سے بنا اجازت بنا بتائے یا غیرطے شدہ تعلق کے لیے نکل گئی پھر بھی کسی قسم کی دیوانگی کا شکار کیوں نہیں ہوئی بلکہ ایک قابلِ رشک زندگی گزاری؟ بظاہر ،کم از کم۔
قیوم کا باپ دیوا نگی کا شکار کیوں ہوا؟ جبکہ اس نے کسی کو دھوکا نہیں دیا۔
پروفیسر سہیل جس نے آفتاب کو سیمی سے بد زن کیا ، قیوم کو یوگا تنترا پہ لگایا ، آخر دم تک کیوں صحیح الدماغ پھرتا رہا ؟
آفتاب جس نے سیمی سے تعلق بنا کر اسے دھوکا دیا۔ جس کا بیٹا ابنارمل پیدا ہوا تو اسے حرام کے کھاتے میں ڈالنے کی بجائے روحانیت کی منزل کا مسافر بنا دیا گیا۔ آفتاب کے ساتھ یہ خاص سلوک کیوں ؟
بچے کو روحانی طور پہ ابنارمل تصور کرنا در اصل اپنے لیے خیر کی دلیل پیدا کرنا ہے___شاید اپنے احساسِ گناہ سے بچنے کے لیے۔
بانو نے تھیسس کا مرکز سیمی اور قیوم کو رکھا۔ قیوم کو راجہ گدھ دکھانے کے لئے جتنی عورتوں کوپیش کیا گیا ان کرداروں کو دیکھ کر ایک عجیب سی حیرت ہوتی ہے۔
‏‎ہر عورت اپنی مرضی کی زندگی گزارنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔
‏‎ سیمی؛
سارا دن قیوم کے ساتھ گھومتی ہے . . . اس کے کمرے میں بلا تکلف آتی جاتی ہے . . . رات کافور کے درخت کے نیچے گزارتی ہے اور قیوم کی پیش قدمی کو نہیں روکتی ۔مطلب یہ کہ اس سب میں اس کی خاموش آمادگی silent consent شامل ہے۔
‏‎اس کے علاوہ وہ جب چاہتی ہے قیوم کے ساتھ وقت گزارتی ہے اور جب چاہے ملنا چھوڑ دیتی ہے ۔ کیا ایسی عورت سے قیوم زنا بالجبر کر سکتا تھا ؟
‏‎عابدہ ؛
روایتی مڈل کلاس عورت . . . قیوم کے سر پہ زبردستی سوار ہو کر آدھی رات تک اس کے کمرےمیں ٹھہرنا ،اس کے پلنگ پر لیٹ کر نقل اتارتے ہوئے اسے ہنس ہنس کر دکھانا،اپنی ازدواجی زندگی کے مسائل خاص طور پہ بچہ نہ ہونے کا بار بار ذکر کرنا کیا سمجھنے کے لیے کافی نہیں کہ عابدہ کیا چاہتی ہے؟
قیوم اور سیمی کے جنسی تعلق کا بار بار ذکر کرنا ترغیب نہیں تو اور کیا ہے؟
امتل ؛
بازاری عورت جس نے کوئی آڑ لیے بغیر قیوم سے تعلق بنایا ۔ جس کے بعد قیوم نے اس سے شادی کی خواہش کا اظہار کیا مگر امتل نے انکار کر دیا۔
‏‎بھابھی ؛
روایتی گھریلو عورت اور ان عورتوں میں سے ایک جو جب چاہے مذہب اوڑھ لیتی ہیں اور جب چاہے مصلحت سے چشم پوشی کرتی ہیں ۔
‏‎روشن؛
کم پڑھی لکھی مگر اپنی مرضی کی مالک عورت جو اپنے محبوب سے حاملہ ہوئی مگر شادی قیوم سے ہو گئی ۔ شادی کی رات قیوم کو سب بتایا اور پھر اس کی مدد سے افتخار کے ساتھ چلی گئی ۔
‏‎قیوم کی ماں ؛
گھریلو عورت جس نے قیوم کے باپ کو بلھے شاہ کے مزار پہ دیکھ کر پسند کیا اور گھر والوں کو بتائے بغیر اس کے ساتھ جانے کا فیصلہ کیا ۔پھر تمام عمر قیوم کے باپ کے ساتھ گزاری ۔

Similar Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *