راجہ گدھ ۰۲
|

راجہ گدھ کا تانیثی تناظر قسط نمبر دو

دوسرے حصے کاعنوان، دن ڈھلے اور لامتناہی تجسس ہے۔
اس حصے کا آغاز جنگل میں گدھ کانفرنس سے ہوتا ہے،جس میں گدھ اپنے خلاف  پرندوں کے محاذ کا دفاع کرنے کا فریضہ راجہ گدھ کو سونپتے ہیں۔ 
کچھ عرصہ بیمار رہنے کے بعد سیمی خودکشی کر لیتی ہے ۔ قیوم  اس کی موت کے بعد بے چینی اور اضطراب کا شکار ہے۔  ایسے میں پروفیسر سہیل اسے یوگا کی مشقوں کا مشورہ دیتا ہے۔ قیوم اپنے بڑے بھائی کے ہاں رہائش پذیر ہے اور اسے ریڈیو  پروڈیوسر کی  نوکری مل چکی ہے۔ انہی دنوں  بھابھی کی کزن عابدہ  بھی اولاد نہ  ہونے  پر شوہر اور ساس کے طرز عمل پر   ناراض ہو کر وہ وہاں رہنے آتی ہے۔ عابدہ بہت باتونی ، متجسس اور گھریلو عورت ہے اور آہستہ آہستہ اسی کی تحریک پر قیوم کے اس سے جنسی تعلق بنتا ہے۔ مصنفہ کے نزدیک ان تعلقات کا   پوشیدہ محرک  عابدہ کی اولاد پانے کی خواہش ، شوہر کی دوری اور قیوم  کے لیے جنسی اساس والی یوگا مشقیں ہیں۔ لیکن جب عابدہ  کا شوہر اُسے منانے آتا ہے تو وہ موقع غنیمت جان کرواپس لوٹ جاتی ہے۔   پروفیسر سہیل پاگل پن ، خود کشی اور جینیات کو حرام حلال کی تھیوری سے جوڑ کر قیوم کو سناتا ہے۔
 تیسرے حصے کا عنوان ،  دن چڑھے- رزق حرام ۔ 
پرندوں کی کانفرنس میں گدھ کا مقدمہ  جا ری ہے اور سوال ہے  کہ اس کی دیوانگی کس کا سبب کیا ہے؟ پرندے اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ اس کا سبب مردار یا رزق حرام کو قرار دیتے ہیں۔
عابدہ کے جانے کے بعد قیوم کی انگزائٹی، بے چینی اور اضطراب میں اضافے کے نتیجے میں اُسے   معدے کے السر کی شدت گھیر لیتی ہے۔ اسی دوران اُس کی  پروفیسر سہیل سے پھر ملاقات ہوتی ہے جو  سب کچھ چھوڑ کر امریکہ جا رہا ہے۔ 
ریڈیو سٹیشن پر قیوم کی ملاقات امتل   سے ہوتی ہے جو ریڈیو کی  ادھیڑ  عمر آرٹسٹ ، خاندانی گلو کارہ  اور  ہیرامنڈی کی رہائشی  ہے۔ امتل   سے بھی قیوم کا جنسی تعلق بنتا ہے اور قیوم  امتل   کو گدھ جاتی کا ایک فرد  سمجھتے ہوئے اس کے  قریب آ جاتا ہے۔ امتل   اور قیوم کا  یہ تعلق امتل   کے قتل تک جاری رہا جو امتل   کے خود  اپنے بیٹے کے ہاتھوں ہوتا ہے۔
 چوتھے حصے کا  عنوان ،  رات کے پچھلے پہر – موت کی آگاہی ۔ 
اس حصے میں قیوم کے لئے باکرہ لڑکی کی تلاش شروع کی جاتی ہے کیوں  کہ مقتولہ امتل   کی قیوم کو یہی نصحیت تھی۔ بھابھی ایسی ہی ایک لڑکی ڈھونڈ نکالتی ہے۔  روشن، اندرون شہر لاہور کی رہائشی اور پردے کی سخت پابند ۔ لیکن سہاگ رات روشن کسی اور سے محبت کا اقرار کرتے ہوئے اپنے  حاملہ ہونے کی خبر قیوم کو سناتی ہے۔ قیوم رات کو ہی لارنس گارڈن چلا جاتا ہے جہاں سے اگلے دن بے ہوشی کی حالت میں ہسپتال منتقل ہوتا ہے۔ تشخیص ہوتی ہے کہ  اُس کا  نروس بریک ڈاؤن  ہو چکا ہے۔
 قیوم روشن کو اس کے محبوب سے ملانے اور رخصت کرنے کا فیصلہ کرتا ہے جو سعودی عرب جا چکا ہے۔ پروفیسر سہیل سے پھر ملاقات ہوتی ہے جو امریکہ سے لوٹ آیا ہے۔  قیوم پروفیسر کو ماڈرن ولی سمجھتے ہوئے زندگی اور موت کی حقیقت جاننے کے لئے سوال کرتا ہے ، موت کیا ہے ؟ 
روح کہاں جاتی ہے ؟ 
کیا روح واقعی کوئی چیز ہے ؟ 
کیا مابعدالطبعیات کی واقعی کوئی حقیقت ہے ؟ 
پروفیسر اسے بتاتا ہے کہ مغرب والے روحانیت کی منزل سر کرنے کی ابتدائی کوششوں میں ہیں ۔
روشن اپنے محبوب افتخار کے ساتھ باہر چلی جاتی ہے۔  اس کے بعد قیوم کی آفتاب سے پھر ملاقات ہو جاتی ہے جو لندن سے واپس لوٹ آیا ہے۔ ایک سہما ہوا کمزور سا بچہ آفتاب کے ساتھ ہے جس کا سر دھڑ کی نسبت بڑا ہے۔آفتاب قیوم کو بتاتا ہے کہ اس کا بیٹا کسی ابنارمیلٹی کا شکار ہے  کہ وہ خواب دیکھ کر کئی زبانیں بولتا اور پیشگوئیاں کرتا ہے۔ قیوم آفتاب کو سمجھاتا ہے کہ بچہ بیماری یا دیوانگی کی بجائے روحانیت کے راستے کا مسافر ہے، وہی روحانیت جس کی جھلک اُسے سیمیں میں دکھائی دی تھی۔
یہاں کہانی تمام ہوتی ہے۔

Similar Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *