زچگی کی دوسری سٹیج۔ دھوکا ہوا!
|

!زچگی کی دوسری سٹیج۔ دھوکا ہوا

مریضہ کا پہلا حمل، دوسرے مہینے سے ہسپتال آنا شروع کیا۔ ہر مہینے باقاعدگی سے چیک کروایا۔ کہیں کچھ بھی غلط نہیں تھا۔ ڈاکٹر تسلی دیتے رہے۔ نو ماہ گزرے۔ تاریخ کے قریب پہنچ کر درد زہ شروع ہوئے۔ وقت ضائع نہیں کیا، فوراً ہسپتال پہنچے۔ سب کو بہت تشویش تھی لیکن ڈاکٹر نے تسلی دی کہ سب ٹھیک ہے۔ درد برداشت کی آٹھ گھنٹے تک، آخر بچے دانی کا منہ پورا کھل گیا۔ پھر نرس نے بتایا کہ زور لگاؤ۔ ہر درد کے ساتھ پورا زور لگایا، ہلکان ہو گئی۔ تین گھنٹے گزر گئے۔ ڈاکٹر نے کہا کہ بچے کو اوزار لگا کر نکالنا پڑے گا۔ اوزار لگا کر کھینچا، ایک بار، دو بار۔ کچھ بھی نہیں ہوا اور آخرکار آپریشن تھیٹر لے جا کر سیزیرین کر دیا۔

جب آنول راستے کا سانپ بن جائے!
|

!جب آنول راستے کا سانپ بن جائے

مریض کو سیدھا آپریشن تھیٹر شفٹ کروایا۔ جلدی سے میز پر ڈالا، بلڈ پریشر بہت نیچے تھا۔ انیستھیٹسٹ نے دونوں طرف او نیگیٹو بلڈ شروع کیا۔ پیٹ سے کپڑا ہٹا کر دیکھا، بچہ دانی تھیلا بنی بہت سی پٹیوں میں لپٹی ہوئی تھی لیکن سب خون میں بھیگ چکی تھیں۔ سب ایک ایک کر کے باہر نکالیں۔ بچے دانی کے نچلے حصے سے آنول نکالی تو جا چکی تھی لیکن وہاں سے خون کا اخراج ابھی بھی جاری تھا۔ کچھ ٹانکوں کے نشان بھی نظر آرہے تھے۔ مریض کی رنگت کاغذ کی طرح سفید، مانو خون کا ایک قطرہ تک نہیں۔

زچگی کے مصنوعی درد ؛ کب؟ کیسے؟ کہاں؟
|

زچگی کے مصنوعی درد ؛ کب؟ کیسے؟ کہاں؟

اچھا یہ بتاؤ حمل کے دن کب پورے ہوتے ہیں؟
جی چالیس ہفتوں پہ۔
ڈلیوری کی تاریخ کا حساب کیسے لگایا جاتا ہے؟
آخری ماہواری کا پہلا دن اور اس میں نو مہینے سات دن جمع کر دیں تو ڈلیوری کی تاریخ نکل آئے گی۔

اگر تاریخ پہ درد شروع نہ ہوں تو کتنے دن مزید انتظار کیا جا سکتا ہے؟
دس دن اگر حاملہ عورت اور بچے کو کوئی تکلیف نہ ہو تو۔

جب آنول رحم سے چپک جائے!
|

!جب آنول رحم سے چپک جائے

فکر والی باتیں دو ہیں۔ پہلی یہ کہ سروکس ڈھانپنے والی جگہ سے آنول پھٹ کر خون بہانا شروع کر سکتی ہے جیسے ایک بار پہلے ہو چکا۔ ہو سکتا ہے کہ اگلی بار خون اتنا زیادہ بہے کہ تم وقت پہ ہسپتال ہی نہ پہنچ سکو۔ اس لیے ضروری ہے کہ تم وارڈ میں رہو، اگر بلیڈنگ شروع ہو تو دس منٹ کے اندر تمہارا آپریشن کیا جا سکے۔

ہم نے سیزیرین کیوں کروایا؟
|

ہم نے سیزیرین کیوں کروایا؟

وہ وقت دور نہیں جب گھر کی بہو بیٹی ناک سکوڑتے ہوئے کہے گی کہ بڑھیا کو کچھ سمجھ تو آتا نہیں، پتہ نہیں کیا اناپ شناپ کہتی رہتی ہیں۔ خیر آنا تو ہے اس سمے کو، آتا ہے ہمیشہ سب کے لیے تو ہم دیکھیں گے، لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے۔

زچگی کے لیے سیزیرین یا نارمل ڈیلیوری فیصلہ کس کا؟
| |

زچگی کے لیے سیزیرین یا نارمل ڈیلیوری: فیصلہ کس کا؟

دیکھیے آپ اپنی اماں کو سمجھائیے۔ بچے کی ماں یہ عورت ہے، زچگی کا عمل اپنے جسم پر یہی عورت بھگتے گی، بچے کی وجہ سے جو نقصان ہو گا، چاہے نارمل ہو یا سیزیرین، درد سے اسے ہی گزرنا ہو گا، سو جس کا جسم ہے وہی فیصلہ کرے۔

سی ٹی جی گراف مدفن!
|

!سی ٹی جی گراف مدفن

سب سے زیادہ مشکل تب ہوتی جب گراف کہے کہ کچھ مشکل ہے بھی اور نہیں بھی۔ چوکنا رہنے کی ضرورت ہے بھئی۔ اس وقت بچے کے سر سے دو قطرے خون کے لے کر اس کا تجزیہ کیا جاتا کہ خون میں آکسیجن اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کتنی ہے؟ فیٹل سکیلپ سیمپلنگ نامی ٹیسٹ وہیں جا کر دیکھا اور دیکھ دیکھ کر سیکھ بھی لیا۔ بچے کا سر چاہے جتنی گہرائی میں بھی ہو وہاں تک ایک آلہ ڈال کر بچے کے سر پہ ایک بلیڈ سے چھوٹا سا کٹ لگا کر خون کے تین چار قطرے شیشے کی نالی میں بھرنا۔ پریکٹس تو چاہیے اس کے لیے لیکن کر ہی ڈالی۔

بچے کا دل کیا کہتا ہے؟
|

بچے کا دل کیا کہتا ہے؟

ایمرجنسی گھنٹی کا شور۔ ٹرن، ٹرن، ٹرن۔ بھاگو دوڑو۔ نو نمبر کی سی ٹی جی یک دم خراب ہو گئی۔ دیکھا تو بچے کے دل کی دھڑکن ایک سو چالیس سے گر کر ستر پہ آ چکی تھی۔ دو چار منٹ انتظار کیا، مریضہ کو آکسیجن لگائی، کروٹ بدلوائی لیکن دھڑکن ابھی بھی ستر۔ یہ اعلان تھا کہ بچہ موت کی سرحد پہ ہے، پندرہ منٹ کے اندر اندر اسے دنیا میں آنا چاہیے۔ معائنہ کیا تو رحم کا منہ صرف چھ سینٹی میٹر۔ سیزیرین کرو فورا۔ کریش سیزیرین۔ جس کے لیے انیستھیزیسٹ اور آپریشن تھیٹر کا سٹاف علیحدہ سے ہر وقت تیار۔ تام جھام میں وقت ضائع نہیں کیا جا سکتا۔ ہر کام گولی کی رفتار سے۔

پیدائش سے پہلے بچے کا پاخانہ۔ حقیقت کیا ہے؟
|

پیدائش سے پہلے بچے کا پاخانہ۔ حقیقت کیا ہے؟

ماں کے پیٹ میں بچہ آکسیجن اور خوراک آنول کے ذریعے حاصل کرتا ہے اور جسم میں بننے والے فضلات اسی آنول کے ذریعے ماں کے جسم کو بھیج دیے جاتے ہیں جہاں سے وہ ماں کے جسم کے ذریعے خارج ہوتے ہیں۔ بچہ اپنے اردگرد موجود پانی پی کر اسے پیشاب کے راستے باہر نکالتا ہے۔ اس طرح بچے کا پانی مسلسل حرکت میں رہتا ہے۔ پئے جانے والے اس پانی میں موجود کچھ مادے بچے کے پیٹ میں جمع ہونا شروع ہوتے ہیں جو انتڑیوں اور جلد کے فالتو خلیوں، بچے کی جلد سے جھڑے بالوں، اور کچھ فالتو میٹریل سے بنے ہوتے ہیں۔ یہ سیاہ سبز چپچپا مادہ آخر کار میکونیم میں بدل جاتا ہے جو پیدائش کے بعد بچے کا پہلا پاخانہ بنتا ہے۔