پھر تمہارا خط آیا

رشتے خون کے ہوں یا محبت کے، دوستی ہو یا تعلق داری، چاہ اور پرواہ کی بوندیں اترنی چاہیئں، تواتر کے ساتھ، قطرہ قطرہ۔ اور اگر ایسا نہ ہو تو دوری، لاتعلقی، بیگانگی، بے رخی اور فاصلوں کا زہر ان کو وقت کے اتھاہ سرد خانے میں دھکیل کے انجام سے پہلے مار ڈالتا ہے۔ یوں سمجھیے کہ دنیا کے کسی بھی تعلق کو سرد مہری سے نہیں برتا جا سکتا۔ یہ خوش فہمی نہیں پالی جا سکتی کہ رشتہ کچھ بھی ہو، قائم رہے گا۔