چالیس برس پہلے کا مئی اور ڈاکیہ

چالیس برس پہلے کا مئی اور ڈاکیہ

رشتے دار ، محلے دار ، سہیلیاں ، کلاس فیلو … کوئی نہ کوئی آتا رہتا … مبارک باد کے ساتھ یہ جملہ … ہمیں تو پہلے ہی پتہ تھا ۔ ہم منہ کھول کر دیکھتے ، ہائیں … انہیں کیسے پتہ تھا ؟ امتحانوں سے تو ہم گزرے اور پھر بھی ہمیں پتہ نہیں تھا …

بیٹی کی شادی پہ لکھا جانے والا پہلا اور آخری خط!

!بیٹی کی شادی پہ لکھا جانے والا پہلا اور آخری خط

سنو جان عزیز، ہم نے کوشش کی ہے کہ تمہیں ایک ایساساتھی دے سکیں جو تمہارا خیال رکھے اور تم اس کا۔ زندگی ہنستے کھیلتے گزارنے کے لیے روحوں کا ہم آہنگ ہونا ضروری ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ تمہیں دنیا کی سب خوشیاں ملیں، تمہاری آنکھیں کبھی نم نہ ہونے پائیں۔ تم ہمیں ہمیشہ مسکراتی ہوئی ملو، اپنی من چاہی منزلوں تک بنا کسی تکلیف کے پہنچو۔