!دائی طاہرہ کی ایک رات
|

!دائی طاہرہ کی ایک رات

کبھی کبھار ایسا بھی ہوتا ہے کہ ساری رات فون بجتا ہے لیکن جانے کی نوبت نہیں آتی۔ کیفیت سن کے ہی مسئلہ حل۔ فون کی پہلی گھنٹی پہ ہم اس قدر الرٹ سنائی دیتے ہیں کہ فون کرنے والی پوچھتی ہے کیا آپ جاگ رہی تھیں؟ کیا بتائیں کہ نیند آئے بھی تو ایک آنکھ سوتی ہے دوسری جاگتی ہے۔

شولڈر ڈسٹوشیا کچھ اور باتیں !
|

!شولڈر ڈسٹوشیا ؛ کچھ اور باتیں

لیکن شولڈر ڈسٹوشیا کا مسئلہ یہ ہے کہ سر تو آرام سے نکل آئے گا اور پھنس جائیں گے کندھے۔ اس کا مطلب یہ کہ یا تو کندھے بہت چوڑے تھے یا بچے کا جسم پیٹ میں گھوم کر کندھوں کو درست پوزیشن میں نہیں لا سکا۔

کندھے بڑے ہونے کا ایک رسک فیکٹر ماں کو ذیابیطس ہونا ہے۔ ذیابیطس کے ساتھ اگر بچہ وزن میں چار کلو سے اوپر ہو جائے تو مناسب نہیں کہ نارمل ڈلیوری کروائی جائے۔

شولڈر ڈسٹوشیا؛ جاں لیوا ایمرجنسی!
|

!شولڈر ڈسٹوشیا؛ جاں لیوا ایمرجنسی

کھینچو اور کھینچو۔
بی بی زور لگاؤ، منہ بند کر کے، نیچے کی طرف۔
پیٹ کو اوپر سے دباؤ۔
مثانے والی جگہ بھی دباؤ۔
دیکھو اگر کندھے نہیں ہل رہے تو بازو نکالنے کی کوشش کرو۔
کھینچو، زور سے کھینچو۔
اگر بازو ٹوٹ جائے تو خیر ہے لیکن بچہ باہر نکلنا چاہیے۔
کندھے بڑے ہونے کا ایک رسک فیکٹر ماں کو ذیابیطس ہونا ہے۔ ذیابیطس کے ساتھ اگر بچہ وزن میں چار کلو سے اوپر ہو جائے تو مناسب نہیں کہ نارمل ڈلیوری کروائی جائے۔

زچگی کی دوسری سٹیج۔ دھوکا ہوا!
|

!زچگی کی دوسری سٹیج۔ دھوکا ہوا

مریضہ کا پہلا حمل، دوسرے مہینے سے ہسپتال آنا شروع کیا۔ ہر مہینے باقاعدگی سے چیک کروایا۔ کہیں کچھ بھی غلط نہیں تھا۔ ڈاکٹر تسلی دیتے رہے۔ نو ماہ گزرے۔ تاریخ کے قریب پہنچ کر درد زہ شروع ہوئے۔ وقت ضائع نہیں کیا، فوراً ہسپتال پہنچے۔ سب کو بہت تشویش تھی لیکن ڈاکٹر نے تسلی دی کہ سب ٹھیک ہے۔ درد برداشت کی آٹھ گھنٹے تک، آخر بچے دانی کا منہ پورا کھل گیا۔ پھر نرس نے بتایا کہ زور لگاؤ۔ ہر درد کے ساتھ پورا زور لگایا، ہلکان ہو گئی۔ تین گھنٹے گزر گئے۔ ڈاکٹر نے کہا کہ بچے کو اوزار لگا کر نکالنا پڑے گا۔ اوزار لگا کر کھینچا، ایک بار، دو بار۔ کچھ بھی نہیں ہوا اور آخرکار آپریشن تھیٹر لے جا کر سیزیرین کر دیا۔

جب آنول راستے کا سانپ بن جائے!
|

!جب آنول راستے کا سانپ بن جائے

مریض کو سیدھا آپریشن تھیٹر شفٹ کروایا۔ جلدی سے میز پر ڈالا، بلڈ پریشر بہت نیچے تھا۔ انیستھیٹسٹ نے دونوں طرف او نیگیٹو بلڈ شروع کیا۔ پیٹ سے کپڑا ہٹا کر دیکھا، بچہ دانی تھیلا بنی بہت سی پٹیوں میں لپٹی ہوئی تھی لیکن سب خون میں بھیگ چکی تھیں۔ سب ایک ایک کر کے باہر نکالیں۔ بچے دانی کے نچلے حصے سے آنول نکالی تو جا چکی تھی لیکن وہاں سے خون کا اخراج ابھی بھی جاری تھا۔ کچھ ٹانکوں کے نشان بھی نظر آرہے تھے۔ مریض کی رنگت کاغذ کی طرح سفید، مانو خون کا ایک قطرہ تک نہیں۔

زچگی کے مصنوعی درد ؛ کب؟ کیسے؟ کہاں؟
|

زچگی کے مصنوعی درد ؛ کب؟ کیسے؟ کہاں؟

اچھا یہ بتاؤ حمل کے دن کب پورے ہوتے ہیں؟
جی چالیس ہفتوں پہ۔
ڈلیوری کی تاریخ کا حساب کیسے لگایا جاتا ہے؟
آخری ماہواری کا پہلا دن اور اس میں نو مہینے سات دن جمع کر دیں تو ڈلیوری کی تاریخ نکل آئے گی۔

اگر تاریخ پہ درد شروع نہ ہوں تو کتنے دن مزید انتظار کیا جا سکتا ہے؟
دس دن اگر حاملہ عورت اور بچے کو کوئی تکلیف نہ ہو تو۔

جب آنول رحم سے چپک جائے!
|

!جب آنول رحم سے چپک جائے

فکر والی باتیں دو ہیں۔ پہلی یہ کہ سروکس ڈھانپنے والی جگہ سے آنول پھٹ کر خون بہانا شروع کر سکتی ہے جیسے ایک بار پہلے ہو چکا۔ ہو سکتا ہے کہ اگلی بار خون اتنا زیادہ بہے کہ تم وقت پہ ہسپتال ہی نہ پہنچ سکو۔ اس لیے ضروری ہے کہ تم وارڈ میں رہو، اگر بلیڈنگ شروع ہو تو دس منٹ کے اندر تمہارا آپریشن کیا جا سکے۔

ہم نے سیزیرین کیوں کروایا؟
|

ہم نے سیزیرین کیوں کروایا؟

وہ وقت دور نہیں جب گھر کی بہو بیٹی ناک سکوڑتے ہوئے کہے گی کہ بڑھیا کو کچھ سمجھ تو آتا نہیں، پتہ نہیں کیا اناپ شناپ کہتی رہتی ہیں۔ خیر آنا تو ہے اس سمے کو، آتا ہے ہمیشہ سب کے لیے تو ہم دیکھیں گے، لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے۔

زچگی کے لیے سیزیرین یا نارمل ڈیلیوری فیصلہ کس کا؟
| |

زچگی کے لیے سیزیرین یا نارمل ڈیلیوری: فیصلہ کس کا؟

دیکھیے آپ اپنی اماں کو سمجھائیے۔ بچے کی ماں یہ عورت ہے، زچگی کا عمل اپنے جسم پر یہی عورت بھگتے گی، بچے کی وجہ سے جو نقصان ہو گا، چاہے نارمل ہو یا سیزیرین، درد سے اسے ہی گزرنا ہو گا، سو جس کا جسم ہے وہی فیصلہ کرے۔

!رحم کرنا ڈاکٹر۔ چھوٹے بچے ہیں میرے
|

!رحم کرنا ڈاکٹر۔ چھوٹے بچے ہیں میرے

ڈاکٹر پلیز آپریشن ٹھیک کرنا، اچھے سے۔ وہ بھرائی ہوئی آواز میں بولی۔
ہائیں اب کیا کہیں؟ کیا اپنی تعریف کے پل باندھیں یا کچھ اور؟
ڈاکٹر، گھر میں چھوٹے چھوٹے بچے ہیں میرے۔

دیکھو بچے تو ہمارے بھی ہیں، اور ہمیں تو چھوٹے ہی لگتے ہیں باوجود ان کے احتجاج کے۔ اماں ہم گود والے بیبیز نہیں رہے اب۔