سی ٹی جی گراف مدفن!
|

!سی ٹی جی گراف مدفن

سب سے زیادہ مشکل تب ہوتی جب گراف کہے کہ کچھ مشکل ہے بھی اور نہیں بھی۔ چوکنا رہنے کی ضرورت ہے بھئی۔ اس وقت بچے کے سر سے دو قطرے خون کے لے کر اس کا تجزیہ کیا جاتا کہ خون میں آکسیجن اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کتنی ہے؟ فیٹل سکیلپ سیمپلنگ نامی ٹیسٹ وہیں جا کر دیکھا اور دیکھ دیکھ کر سیکھ بھی لیا۔ بچے کا سر چاہے جتنی گہرائی میں بھی ہو وہاں تک ایک آلہ ڈال کر بچے کے سر پہ ایک بلیڈ سے چھوٹا سا کٹ لگا کر خون کے تین چار قطرے شیشے کی نالی میں بھرنا۔ پریکٹس تو چاہیے اس کے لیے لیکن کر ہی ڈالی۔

بچے کا دل کیا کہتا ہے؟
|

بچے کا دل کیا کہتا ہے؟

ایمرجنسی گھنٹی کا شور۔ ٹرن، ٹرن، ٹرن۔ بھاگو دوڑو۔ نو نمبر کی سی ٹی جی یک دم خراب ہو گئی۔ دیکھا تو بچے کے دل کی دھڑکن ایک سو چالیس سے گر کر ستر پہ آ چکی تھی۔ دو چار منٹ انتظار کیا، مریضہ کو آکسیجن لگائی، کروٹ بدلوائی لیکن دھڑکن ابھی بھی ستر۔ یہ اعلان تھا کہ بچہ موت کی سرحد پہ ہے، پندرہ منٹ کے اندر اندر اسے دنیا میں آنا چاہیے۔ معائنہ کیا تو رحم کا منہ صرف چھ سینٹی میٹر۔ سیزیرین کرو فورا۔ کریش سیزیرین۔ جس کے لیے انیستھیزیسٹ اور آپریشن تھیٹر کا سٹاف علیحدہ سے ہر وقت تیار۔ تام جھام میں وقت ضائع نہیں کیا جا سکتا۔ ہر کام گولی کی رفتار سے۔

پیدائش سے پہلے بچے کا پاخانہ۔ حقیقت کیا ہے؟
|

پیدائش سے پہلے بچے کا پاخانہ۔ حقیقت کیا ہے؟

ماں کے پیٹ میں بچہ آکسیجن اور خوراک آنول کے ذریعے حاصل کرتا ہے اور جسم میں بننے والے فضلات اسی آنول کے ذریعے ماں کے جسم کو بھیج دیے جاتے ہیں جہاں سے وہ ماں کے جسم کے ذریعے خارج ہوتے ہیں۔ بچہ اپنے اردگرد موجود پانی پی کر اسے پیشاب کے راستے باہر نکالتا ہے۔ اس طرح بچے کا پانی مسلسل حرکت میں رہتا ہے۔ پئے جانے والے اس پانی میں موجود کچھ مادے بچے کے پیٹ میں جمع ہونا شروع ہوتے ہیں جو انتڑیوں اور جلد کے فالتو خلیوں، بچے کی جلد سے جھڑے بالوں، اور کچھ فالتو میٹریل سے بنے ہوتے ہیں۔ یہ سیاہ سبز چپچپا مادہ آخر کار میکونیم میں بدل جاتا ہے جو پیدائش کے بعد بچے کا پہلا پاخانہ بنتا ہے۔