ذلتوں کے اسیر ؛ اردو ناول میں نسائی شعور کا استعارہ پہلی قسط
ایک ایسا ناول جس کا بنیادی کردار ایک ایسی عورت سے متاثر ہو کر بنایا گیا جو اپنے متعدد جنسی معاشقوں، شادیوں، بے راہ روی اور پراسرار موت کی وجہ سے آج بھی یاد کی جاتی ہے۔ ایک ذلت آمیز زندگی گزار کر رخصت ہو جانے والی ہی تو ذلتوں کی اسیر تھی۔ پھر عنوان ذلتوں کے اسیر کیوں؟ کیا یہ کتابت کی غلطی ہے، طباعت کی یا انور سن رائے سے چوک ہو گئی؟ کیونکہ ناول کے نام کا صیغہ واحد نہیں۔